بھارتی گلوکار یویوہنی سنگھ اسلام کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

بھارتی گلوکار نے کہا کہ میں نے اُن مذہبی بزرگوں اور صوفیوں کے ذریعے اسلام کے بارے میں وسیع علم حاصل کیا، اس دوران مجھے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں معلوم ہوا، مجھے مسلمانوں کے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں علم ہوا

ممبئی (ویب ڈیسک) بھارت کے معروف میوزک پروڈیوسر، ریپر و گلوکار یویو ہنی سنگھ نے انکشاف کیا ہے کہ اُنہوں نے مذہبی بزرگوں اور صوفیوں سے اسلام کے بارے میں علم حاصل کیا تھا۔
مڈیا رپورٹس کے مطابق حال ہی میں یویو ہنی سنگھ نے بھارتی صحافی کو خصوصی انٹرویو دیا جہاں اُنہوں نے اپنی اسلامی تعلیمات کے بارے میں کُھل کر بات چیت کی۔
ہنی سنگھ نے کہا کہ میں سال 2007 میں پنجاب کے شہر موہالی منتقل ہوا تھا، میں اُس وقت مقبول نہیں تھا، صرف ایک عام سا میوزک پروڈیوسر تھا جسے کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔


اُنہوں نے کہا کہ موہالی آنے کے بعد مجھے اسلام کے چند مذہبی لوگوں سے ملنے کا موقع ملا جنہوں نے مجھے اسلام کے بارے میں بنیادی علم دیا اور پھر آہستہ آہستہ مجھے اسلام کے علم میں دلچسپی ہونے لگی تھی کیونکہ میرے ذہن میں کافی سوال بھی تھے جن کے جواب جاننا چاہتا تھا۔
بھارتی گلوکار نے کہا کہ میں نے اُن مذہبی بزرگوں اور صوفیوں کے ذریعے اسلام کے بارے میں وسیع علم حاصل کیا، اس دوران مجھے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں معلوم ہوا، مجھے مسلمانوں کے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں علم ہوا۔
ہنی سنگھ نے کہا کہ میں بڑے ہی دھیان اور غور سے اُن بزرگوں کی باتیں سُنتا تھا کہ اُنہوں نے مجھے بتایا کہ قرآن پاک میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کیا کردار بیان کیا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ میں اُن بزرگوں سے ترک سوال بھی کرتا تھا کہ ایسا کیوں ہے؟ یا ایسا کیوں ہوا؟ اور وہ مجھے میرے ہر سوال کا جواب دیتے تھے۔
گلوکار نے کہا کہ جب سال 2012 کے بعد مجھے شہرت اور پیسہ ملا تو میں اس وقت خدا کا شکر ادا کرنے کے بجائے شیطانی طاقتوں کے پیچھے چلنے لگ گیا تھا، یہ میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔
ہنی سنگھ نے مزید کہا کہ میری اسی غلطی کی وجہ سے سب کچھ خراب ہوگیا تھا، میری زندگی، میری صحت اور میرا کیریئر لیکن پھر میں اپنی بیماری سے صحتیاب ہونے کے بعد سال 2018 میں دوبارہ واپس آیا اور اب میں صرف خدا پر یقین رکھتا ہوں۔

Yo Yo Honey Singh
Comments (0)
Add Comment