تحریر:میر بشیر سلطان کشفی
قوموں کی تاریخ میں بعض و اقعات او ر یادگار لمحات ایسے آتے ہیں جو جذبوں کو حوصلہ اور ہمت بخشتے ہیں۔ایسے واقعات اور یادگاری لمحات قوموں کے لیے ناقابل فراموش ہوتے ہیں۔ان کی خوشبو مشام جان کو تازہ کیے دیتی ہے ۔ وطن عزیز کی تاریخ کے ان ہی واقعات میں معرکۂ ستمبر 1965ء ہے جو شہیدوںکے لہو ا ور غازیوںکے پسینے کی خوشبو سے لبریز ہے۔ اس روز پاکستان کے ازلی و ابدی بزدل اور مکار و عیاردشمن نے رات کی تاریکی میں بھرپور تیاریوں اور پورے لائو لشکرکے ساتھ وطن عزیز کی مقدس سرحدوں کو پامال کرتے ہوئے حملہ کر دیا ۔ یوم دفاع پاکستان کا نور پھیلتے ہی دل و دماغ پر ہماری نڈر و دلیر مسلح افواج کی جانبازی اور دلیری کی ایک بے بدل تاریخ کے نقش ثبت ہو جاتے ہیں۔ وطن عزیز اور اس کے باسیوں اور مقدس سرحدوں کی حفاظت اور دفاع کے لیے اپنی جانیں پیش کرنے اور جان سے گزرجانے والوں کی یاد خطرات کے سیاہ بادلوں میں سے روشنی کی کرن بن کر پھوٹتی ہے۔رب جلیل کا بے حد احسان ہے کہ ہر مشکل اور ہر آزمائش میں اس کا فضل اہل پاکستان کے شامل حال رہا۔ ہم اللہ تعالی کی رحمت سے اب بھی مایوس اور ناامید ہرگز نہیں ہیں۔ 6 ستمبر1965ء کو بھی یہی ہوا ۔ اور یہ یوںہوا کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کاوردکرتی بری ،بحری اور فضائی شیر دل افوا ج پاکستان نے دشمن کے وار کو روکنے کے لیے اپنے سینے ڈھال بنا دیئے۔ اے فضاء بحر و بر کے پاسبانوں السلام!
6 ستمبر1965ہمیں اس واقعہ کی یاد دلاتا ہے جب اس یاد گار دن کے موقع پر اس جا رح کے خلاف جو طاقت کے لحاظ سے ہم سے دس گنا بڑا تھا ،ملکی تاریخ میں اتحاد ، جرأت اور استقلال و پامردی کا ایک نیا باب رقم کیاگیا۔ اس وقت پوری قوم نے یکجان ہو کر حب ا لوطنی اورشجاعت کے جذبے سے سرشار ہو کر مقابلے اور قربانیوں کی ایسی مثال قائم کی جوتاریخ میں ہمیشہ تابندہ و درخشاں رہے گی۔ دشمن جس کو اپنی عددی اور ہتھیاروں کی برتری پر ناز تھا ،اس کو دندان شکن جواب دینے کے لیے پوری قوم اپنی شیر ول نڈر اور بہادر مسلح افواج کے شانہ بشانہ اٹھ کھڑی ہوئی۔ اس نے بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحکیقول ”اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط” کا بے مثال مظاہرہ کیا ۔پھر اک عالم نے دیکھا کہ ہماری شیر دل،جری اور نڈر مسلح افواج نے جس کی قوت کا سرچشمہ قوم کا پختہ عزم اور اعتماد تھا،نے مکار عیار اور بزدل دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ہمارے نڈر و دلیر بہادر سپاہیوں،ملاحوں اور شاہینوں نے زمین ، سمندر اور فضائوںمیں دشمن کے ہر حربے کو ناکام بنا دیا۔ اور ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ آخری فتح سچائی اور انصاف کی راہ پر چلنے والوں اور اللہ تعالی کی ذات پرغیر متزلزل ایمان رکھنے والوں کی ہی ہوتی ہے، چاہے اس راہ میں کتنی ہی دشواریاں اور مشکلات حائل کیوں نہ ہوں۔ ہمارا پختہ ایمان ہے کہ قومی اتحاد اور افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوںکے باعث اللہ تعالی کے فضل و کرم سے دشمن وطن عزیز کے خلاف اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا ۔
جنگِ ستمبر میں ہم نے یہ سبق سیکھا کہ دفاع وطن کے سلسلے میں ہم کسی نفاق و انتشار اور کمزوری کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔ ایک مؤثر دفاع کی ضرورت آج بھی ہماری قومی سلامتی میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ گردوپیش کے حالات اور سرحدوں پر منڈلاتے ہوئے خطرات کے پیش نظر ہمیں ہمہ وقت چوکس ، مستعد اور تیاری کی حالت میں رہنا ہے۔ ہم اپنے ان شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے قومی مقصد کے لیے اپنی عزیز جانوں کی قربانیاں دینے سے بھی دریغ نہیں کیا تاکہ اہل وطن امن و سکون سے رہ سکیں۔ آج کے دن ہمیں اس تمام تر جدوجہد اور کادشوں کو ملحوظ خاطر رکھناچاہیے جنہوں نے ہمیں سرخ رُو اور کامیابی سے ہمکنار کیا ۔ ہماری شیر دل مسلح افواج نے وسائل کی کمی کے باوجودہمت، دلیری، بہادری اور قربانیوں کے نئے باب رقم کیے اور اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا منوایا۔ ان کی اس کامیابی پر ہم آج بھی بجا طور پر فخر کر سکتے ہیں ۔ جنگ ستمبر نے پاکستانی عوام کی ان تمام صلاحیتوں اور قابلیتوں کو اجاگرکر دیا جن سے اللہ تعالی نے انہیں نوازا ہے۔ ہماری شیر دل اور دلیر مسلح افواج نے اس مرد مومن کا صحیح نمونہ پیش کیا ہے جس کا خیال مصوّر تخلیق پاکستان شاعر مشرق و مفکر پاکستان حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے پیش کیا ،انہوں نے انتہائی دلیری ،بے جگری اور استقامت کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور بہادری کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا۔
ہمیں چاہیے کہ آج کے روزاس عزم کا عہد کریں کہ ہم بھی اسی جذبے سے وطن عزیزکا وفاع کریں گے اور اس کی سا لمیت اورآزادی کے وفاع میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے ۔پاکستان کی سا لمیت کے تحفظ کی صرف اسی صورت میںضمانت دی جا سکتی ہے کہ ہم اپنی زندگی کے تمام شعبوں میںاسلام کی تعلیمات سے روشنی حاصل کریں،افواج پاکستان کا شمار بلا شبہ پیشہ ورانہ لحاظ سے دنیا کی بہترین اور صف اول کی افواج میں ہوتا ہے مگر ان کی بے خوفی ،ایثار اور جرأت کی اصل دجہ جذبہ ایمانی اور اسلام سے وابستگی ہے ۔
یوم دفاع پاکستان ، عوام اورعسکری جانبازوں کو یہ پیام بھی دیتا ہے کہ جذبے صادق ہوں تو قدرت بھی مدد کرتی ہے ۔ جنگ کی تیاری زمانہ ء امن میں ہوتی ہے ۔وہ قومیں جو اپنے دفاع اور فرائض سے غافل ہو جائیں وہ دنیا کے نقشے پر زیادہ دیر زندہ نہیں رہتیں ۔ الحمداللہ پاکستان کے باسیوں نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک آنے والے ہر چیلنج کا جرأت، دلیری اور استقامت کے ساتھ مقابلہ کر کے ثابت کیا ہے کہ پاکستان قائم و دائم رہنے والی سلطنت ہے ۔ یہ وہی قوم ہے جس نے جنگِ ستمبر میں بھارتی جارحیت کا جواب اپنے عزم اور شجاعت سے دیا اورپوری قوم ملکی سرحدوں کے امین عسکریوں کے لیے دیدہ ودل فرش راہ کیے رہی۔ گویا یوم دفاع پاکستان ،ایک روایت اور ایک عہد ہے جو اس قوم نے اپنے خالق کے ساتھ کر رکھا ہے۔