لاہور:پاکستان میوزک انڈسٹری کی معروف گلوکارہ نیرہ نور کو مداحوں سے بچھڑے 2برس بیت گئے ۔ بلبل پاکستان کے نام سے مشہور گلوکارہ نے اپنے سریلے گیتوں سے دنیائے موسیقی میں ایک خاص مقام حاصل کیا۔نیرہ نور دنیائے موسیقی کا نور ہیں جنہیں بھلانا مداحوں کے لیے ناممکن ہے اور زمانہ ان کے گیتوں کا آج بھی دیوانہ ہے۔ گلوکارہ 1950ء میں بھارتی ریاست آسام میں پیدا ہوئیں اور جب ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آیا تو ان کی عمر 7 برس تھی۔
نیرہ نور نے 1968ء میں ریڈیو پاکستان اور پھر 1971ء میں پاکستان ٹیلی ویژن پر اپنے گیتوں کا جادو جگانا شروع کیا جس کے بعد انہیں مقبولیت ملنا شروع ہوگئی پھر اُنہوں نے فلموں کے لیے بھی بہترین گانے گائے اور نگار ایوارڈ اپنے نام کیا۔ان کے معروف گانوں ملی نغموں اور غزلوں میں، تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجنا، روٹھے ہو تم تم کو کیسے مناؤں پیا، آج بازار میں پا بجولاں چلو، کہاں ہو تم چلے آؤ، اے عشق ہمیں برباد نہ کر اور وطن کی مٹی گواہ رہنا سمیت دیگر بہت سے شامل ہیں۔
نیرہ نور کو 2006ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔گلوکارہ نے 2012ء میں گائیکی سے کنارہ کرلیا مگر وطن کی مٹی ہمیشہ گواہی دے گی کہ وہ ایک عظیم گلوکارہ تھیں۔بلبل پاکستان، نیرہ نور 20 اگست 2022ء کو روٹھ کر ایک ایسے جہاں چلی گئیں کہ انہیں منا کر واپس لانا ممکن نہیں اور ان کے جہانِ فانی سے رخصت ہو جانے کے بعد ایک عہد کا اختتام ہوگیا۔