سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا، کورٹ مارشل کی کارروائی شروع
راولپنڈی: سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو پاک فوج نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کی طرف سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی سفارش کر دی گئی جس کے بعد ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور انہیں پاک فوج نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے پاک فوج کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں کی گئی شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کا آغاز کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب تادیبی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ جس کی بنیاد پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
فیلڈ کورٹ مارشل کارروائی کا سامنا کرنے والے جنرل (ر) فیض حمید کون ہیں؟
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو ٹاپ سٹی ہاؤسنگ اسکیم سکینڈل کے سلسلے میں فوج نے حراست میں لے لیا ہے اور ان کے خلاف فیلڈ کورٹ مارشل کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
چکوال سے تعلق رکھنے والے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا شمار پاک فوج کے انتہائی تجربہ کار افسران میں کیا جاتا رہا ہے۔ وہ پاس آؤٹ ہونے کے بعد بلوچ رجمنٹ کا حصہ بنے اور اپریل 2019 میں ان کی ترقی لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ہوئی۔
انہیں 16 جون 2019 کو انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا تھا جب سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت تھی۔
انہوں نے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی جگہ آئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ جنرل منیر کو کمانڈر گوجرانوالہ کور کا چارج دیا گیا۔
مزید برآں، موجودہ جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ایڈجوٹینٹ جنرل مقرر کر دیا گیا۔
اس تعیناتی سے قبل وہ جی ایچ کیو میں ایڈجوٹنٹ جنرل کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید راولپنڈی میں ٹین کور کے چیف آف اسٹاف، پنوں عاقل میں جنرل آفیسر کمانڈنگ اور آئی ایس آئی میں ڈی جی کاؤنٹر انٹیلیجنس سیکشن کے طور بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
اکتوبر 2021 میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی بطور کور کمانڈر پشاور تعیناتی ہوئی۔ چند ماہ بعد انہیں کور کمانڈر بہاولپور تعینات کردیا گیا۔
2022 میں آئی ایس پی آر کی جانب سے کی جانے والی ایک ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) نے آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے سمری وزارت دفاع کو بھیجی تھی، جس میں ان کا نام بھی شامل تھا۔
جب وہ آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے تو مسلم لیگ (ن) نے بارہا ان پر الزام لگایا کہ وہ ان کی قیادت کے خلاف سزاؤں کو یقینی بنانے کے لیے عدالتوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
وہ اس وقت تنازعات کے مرکز میں تھے جب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان چاہتے تھے کہ وہ بطور ڈی جی آئی ایس آئی برقرار رہیں لیکن اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے پاس کچھ اور منصوبے تھے۔
دسمبر 2022 میں، فیض حمید نے دی نیوز کے انصار عباسی کو بتایا کہ وہ کبھی بھی سیاست میں شامل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے اپنی سیاست میں شمولیت یا پی ٹی آئی کی قیادت سے متعلق تمام قیاس آرائیوں کو ”مکمل طور پر غلط“ قرار دیا تھا۔آنے والے دنوں میں بانی پی ٹی آئی زمین پر لیٹ جائیں گے، فیصل واوڈا
سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) زمین پر لیٹ جائیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ فیض حمید کی گرفتاری تو شروعات ہے، ابھی بہت سے بڑے بت گرنے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاملہ بہت دور تک جائے گا، فیض آباد دھرنا کیس تو بہت چھوٹا ہے، اب پاکستان کو کوئی ترقی سے نہیں روک سکتا ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے یہ بھی کہا کہ بات صرف کرپشن تک نہیں رہے گی، پی ٹی آئی کی ٹاپ لیڈرشپ بھی اس کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید کی گرفتاری پاکستان کےلیے زبردست فیصلہ ہوا ہے، جو ملک کو نقصان پہنچائے گا اس کا احتساب ہوگا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ فیض حمید اور تحریک انصاف ایک ہی نام ہے، آنے والے دنوں میں بانی پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی زمین پر لیٹ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں احتساب کا عمل نظر آئے گا، ہمیں اس وقت جشن منانا چاہیے کہ پاکستان حقیقی طور پر ترقی کی طرف جارہا ہے۔ ہم سب کا یہی طریقہ ہونا چاہیے کہ سیاست کریں اور اداروں کو ان کا کام کرنے دیں۔
فیض حمید کیخلاف کچھ ثابت ہوا ہوگا، اس لئے فوجی تحویل میں لیا گیا، رانا ثنا اللّٰہ
وزیراعظم کے مشیر اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللّٰہ نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع ہونے کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ اقدام پاک فوج کے احترام اور عزت میں سنگ میل ثابت ہوگا۔
نجی ٹی وی بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ فیض حمید کیخلاف کچھ چیزیں ثابت ہوچکی ہوں گی، اس لئے فوجی تحویل میں لیا گیا۔
رانا ثنا کا مزید کہنا تھا کہ کورٹ مارشل کے عمل کو فوجی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھنا ہے۔ فیض آباد دھرنے کے معاہدے میں فیض حمید کے دستخط ہیں۔
انھوں نے کہا یقیناً انکوائری کے عمل میں یہ چیزیں شامل ہوں گی۔ فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو مینیج کر کے بٹھایا گیا تھا۔
رانا ثنا اللّٰہ نے کہا فیض آباد دھرنے میں لوگوں کو اٹھانے میں فیض حمید کا کردار تھا۔ سپریم کورٹ کا خالصتاً ہاؤسنگ سوسائٹی کے بارے میں حکم تھا۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے انکوائری ہوئی۔
رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں اسی حد تک ہی محدود رہنا چاہیے۔ متعدد بے ضابطگیاں ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے ہی سامنے آئی ہوں گی۔ دیگر معاملات میں انکوائری ہوئی ہے تو چیزیں سامنے آجائیں گی۔ ہمیں آئی ایس پی آر کے بیان تک محدود رہنا چاہیے۔
فوج نے سینئر بندے کا کورٹ مارشل شروع کیا ہے تو کوئی سخت جرم ہوگا، قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لئے جانے پر کہنا ہے کہ فوج نے سینئر بندے کا کورٹ مارشل شروع کیا ہے تو کوئی سخت جرم ہوگا۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو پابند کیا تھا کہ ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیں۔
انہوں نے کہا کہ فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج نے اپنے سینئر بندے کا کورٹ مارشل شروع کیا ہے تو کوئی سخت جرم ہوگا۔