پاکستان کے نامور گلوکارنصرت فتح علی خان کی27ویں برسی 16اگست کو منائی جائے گی۔
اس سلسلے میں فلمی حلقوں میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا جس میں نصرت فتح علی خان کو فنی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا جائے گا ۔
نصرت فتح علی خان13اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد استاد فتح علی خان اور چچا استاد مبارک علی خان اپنے دور کے مشہور قوال تھے۔
نصرت فتح علی خان نے بھی بطور قوال ’’دم مست قلند مست مست ‘‘سے ملک گیر شہرت حاصل کی۔انہوں نے قوالی کی صنف میں مغربی انداز متعارف کرایا جسے دنیا بھر میں بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی ۔نصرت فتح علی خان پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبول تھے ان کی وفات سے گلوکاری کے میدان میں پیدا ہونے والا خلا مدتوں پورا نہیں ہو سکے گا ۔
فن قوالی سے وابستہ گھرانے میں جنم لینے والے نصرت فتح علی خاں کی آواز پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان بنی رہی ۔13اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں پیدا ہونے والے نصرت فتح علی خاں کے والد اپنے بیٹے کو محض اس لیے قوال نہیں بناناچاہتے تھے کہ معاشرے میں کسی قوال کا کوئی مقام نہیں ہوتا۔
نصرت کی فنی تربیت استاد مبارک علی نے کی۔ نصرت کو پہلی عوامی پذیرائی 1971ء میں قوالی حق علی علی سے ملی۔1995ء میں نصرت فتح علی خاں کا نا م پوری دنیا میں اس وقت پوری دنیا میں گونجا جب کینیڈا کے گٹارسٹ مائٍیکل بروک مغربی سازوں پرانکے کئی فیوڑن مارکیٹ میں لائے۔
پیٹر گیبرئٍل کے ساتھ انکے البم مست مست کی گونج بھی پوری دنیا میں سنی گئی ۔
نصرت فتح علی خاں کے قوال کے طورپر 125البم ریلیز ہوئے اورانکا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں درج ہوا۔میڈونا جیسی گلوکارہ ان کے ساتھ گانے کی خواہش مند تھیں۔صرت فتح علی خاں قوالی کی دنیا میں ایک ایسی صبح روشن کرگئے جس کی کبھی شام نہیں ہوتی۔