بیجنگ : رواں سال کے پہلے سات مہینوں میں چین کی غیر ملکی تجارت "رپورٹ کارڈ” کا اعلان کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق مصنوعات کی تجارت کی کل درآمدی اور برآمدی مالیت 24.83 ٹریلین یوآن رہی ، جو سال بہ سال 6.2 فیصد کا اضافہ ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین کی غیر ملکی تجارت میں نہ صرف مقدار میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بہتر معیار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ چین کی غیر ملکی تجارت مستحکم اور بہتر ہو رہی ہے، جو نہ صرف چین کی معیشت کی لچک اور توانائی کی عکاسی کرتی ہے، بلکہ دنیا کے لیے متعدد فوائد بھی لاتی ہے.سب سے پہلے چین کے لئے ہائپر اسکیل مارکیٹ کے طور پر موقع ہے.امریکی ٹی وی سی این بی سی نے تبصرہ کیا کہ جولائی میں چین کی درآمدی کارکردگی "توقعات سے زیادہ” ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین کی درآمدات میں مزید توسیع اور زرعی اور غذائی مصنوعات کے لئے مارکیٹ تک رسائی میں مستقل اور منظم توسیع تمام ممالک کے لئے چینی مارکیٹ میں اشتراک کی مزید سہولت پیدا کرے گی۔اس کے ساتھ ہی چین نے مقامی حالات کے مطابق نئی معیاری پیداواری قوتیں تیار کی ہیں جو دنیا میں نئی رفتار لا رہی ہیں۔ "میڈ ان چائنا” پیرس اولمپکس میں چمک رہا ہے۔ ایک چپ سوکر بال 1 سیکنڈ میں 500 حرکات کو پہچان سکتی ہے، ایک ٹیبل ٹینس کا ٹیبل جو رنگ تبدیل کر سکتا ہے، اور جوڈو اور ریسلنگ کے لئے ہائی ٹیک ماحول دوست اسپورٹس میٹس، وغیرہ ۔ چینی کاروباری اداروں نے بڑی تعداد میں جدید ٹیکنالوجیز، جامع پیداوار اور سپلائی چین فوائد اور مضبوط مینوفیکچرنگ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا کو اعلیٰ معیار کی مصنوعات اور خدمات فراہم کی ہیں.طویل مدتی تناظر میں ، چین کی غیر ملکی تجارت نے عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے میں فعال کردار ادا کیا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے ، چین کی غیر ملکی تجارت میں اوسطاً 1.6 ٹریلین یوآن سالانہ اضافہ ہوا ہے ، جو ایک متوسط درجے کے ملک کی مجموعی سالانہ درآمد اور برآمد کے حجم کے برابر ہے۔چین کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، جو غیر ملکی تجارت کے لئے مضبوط حمایت اور ضمانت فراہم کر رہی ہے. گزشتہ آٹھ سہ ماہیوں میں چین کی اقتصادی ترقی کی شرح سہ ماہی اعتبار سے مثبت رہی ہے۔ حال ہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے رواں سال چین کی اقتصادی نمو کے حوالے سے اپنی پیش گوئیوں کو بڑھا کر 5 فیصد سے زیادہ کر دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اب بھی عالمی معاشی نمو کا ایک اہم انجن ہے۔