اسلام آباد(شِنہوا) پاکستان کے تاجر اپنے ملک میں کاروبار کو ترقی دینے کے لیے چین میں ہونے والی چین-جنوبی ایشیا ایکسپو سے زیادہ سے زیادہ مواقع حاصل کرنے کے خواہاں ہیں جس کے لیے انہوں نے اپنے منصوبوں پر کام شرورع کر رکھا ہے۔
کاروباری شخصیت انیق منصب چوہدری نے اسلام آباد میں شِنہواسے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ چین-جنوبی ایشیا ایکسپو میں نئی توانائی کی ٹیکنالوجی کے حامل مصنوعات خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ کراچی کی ریون انرجی کمپنی کے پروجیکٹس کے سربراہ انیق منصب چوہدری ایک پیشہ ور خریدار کے طور پر ایکسپو میں شرکت کے لیے پہلی بار چین جا رہے ہیں۔ آٹھویں چین-جنوبی ایشیا ایکسپو 23 سے 28 جولائی تک چین کے جنوب مغربی صوبہ یوننان کے دارالحکومت کنمنگ میں منعقد ہو رہی ہے۔ یوننان کے صوبائی محکمہ تجارت کے مطابق 2ہزار سے زائد کاروباری اداروں نے ایونٹ میں شرکت کےلیے اندراج کرایا ہے، جن میں جنوبی ایشیائی اور جنوب مشرقی ایشیا کے تمام ممالک کے نمائندے شامل ہیں۔ ایکسپو میں 15 پویلین قائم کیے جائیں گے،تقریباً 800 بوتھس پر مشتمل دوپویلین جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے وقف ہیں۔
پاکستان میں یوننان کے تجارتی نمائندے کے دفتر کے ڈائریکٹر لی پھنگ نے شِنہوا کو بتایا کہ چین-جنوبی ایشیا ایکسپو کے لیے دعوت نامہ جاری ہونے کے فوراً بعد، متعدد پاکستانی کمپنیوں اور چیمبرز آف کامرس نے شرکت کے لیے رابطہ کیا اورمجموعی طور پر70 سے زائد درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان نے درخواستیں جمع کرائی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بہت سے پیشہ ور خریدار چین سے مصنوعات درآمد کرنے کے لیے ایکسپو میں شرکت کریں گے،جن کی زیادہ تردلچسپی الیکٹرک اپلائنسز، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سولر انرجی، انرجی اسٹوریج، نئے مواد، مصنوعی ذہانت اور چین میں بنی دیگر مصنوعات میں ہے۔ انیق منصب چوہدری نے بتایا کہ ایکسپو میں شرکت کا بنیادی مقصد فوٹو وولٹک ماڈیولز،انورٹرز اور اعلیٰ کارکردگی کے حامل توانائی ذخیرہ کرنے والی بیٹریوں کی خریداری ہے تاکہ ان کی کمپنی کی کارکردگی کو بہتربنانے کے ساتھ ساتھ صارفین کو بہترین مصنوعات فراہم کی جاسکیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ایکسپو سے انہیں اپنے کیریئر اور کمپنی کی ترقی میں عملی مدد ملی ہے۔ چین پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی مصنوعات کا سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے اوریہ کہ صحیح اور سب سے زیادہ کارآمد مصنوعات چین سے آتی ہیں، جس سے کمپنی کی پیداواری کارکردگی بہتر بنانے میں مددملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کی نئی معیاری پیداواری قوتوں کی متحرک ترقی کے ساتھ ساتھ نئی توانئی سے چلنے والی گاڑیوں، لیتھیم بیٹریوں اور فوٹو وولٹک مصنوعات کی پیداوار اور برآمد کو فروغ دینے سے بالآخر جنوبی ایشیائی ممالک کو فائدہ پہنچے گا اورکاربن اخراج میں نمایاں کمی آئے گی۔ انیق کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ چینی مصنوعات انتہائی اعلی معیار کی ہیں، جو کہ برسوں کی تکنیکی تحقیق اور ترقی کا نتیجہ ہیں۔ چینی مصنوعات میری کمپنی کے صارفین کو سرمایہ کاری پر اچھا منافع حاصل کرنے میں مدد کرتی ہیں، جس سے پاکستان کی صنعتی ترقی کے لیے صاف اور سستی توانائی فراہم ہوگی۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض جو پہلے ہی 40 سے زائد مرتبہ چین کا دورہ کر چکے ہیں، ایکسپو میں پاکستانی برآمد کنندگان کے وفد کی قیادت کریں گے۔ دوسری بار ایکسپو میں شرکت کرنے والے فیاض نے شِنہوا کو بتایا کہ چین ایک بہت بڑی اور پوٹینشل مارکیٹ ہے اور ہر ملک چینی مارکیٹ میں توسیع چاہتا ہے جہاں ہم اپنی مصنوعات متعارف کروانا چاہتے ہیں، اس حوالے سے پاکستانی تجارتی وفد کی متعدد بزنس ٹو بزنس میٹنگز بھی ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ چین-جنوبی ایشیا ایکسپو اور بزنس فورم نے چین اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
فیاض کے مطابق، پاکستان اور چین نے خاص طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک کے تحت یکساں تعاون سے فوائد حاصل کیے ہیں۔
فیاض کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چینی کمپنیوں کی جانب سے صنعتی پارکس کے قیام سے پاکستان کی صنعتی مصنوعات کی اضافی قدر اور برآمدات میں اضافہ اور دونوں ممالک کی معیشت کوبھرپور فروغ ملے گا۔ اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہ چین-جنوبی ایشیا ایکسپو اور اس کے کاروباری فورم میں شرکت سے پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے تعاون میں اضافہ ہوگا فیاض نے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت میں اضافہ اور مشترکہ ترقی حاصل کی جاسکتی ہے۔