پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد وسابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر اپنی حکومت گرائے جانے کی مبینہ سازش میں ملوث کرداروں کے احتساب کا مطالبہ دہرادیا ہے اور پہلی مرتبہ انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی اہم آڈیو ان کے پاس محفوظ ہے جس میں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو لانا ہے ،نوازشریف اور مریم نواز کو جیل میں رکھنا ہے ، بتایا جائے مانیٹرنگ جج اعجاز الاحسن چیف جسٹس بننے کی بجائے اچانک مستعفی کیوں ہوئے ؟سابق جج مظاہر علی نقوی کو بھی نیب بھگتنا چاہیے ،قوم سے بھی شکوہ ہے کہ ان کی حکومت کی کارکردگی پر وہ صلہ نہیں ملا جس کے وہ حقدار تھے اور جب انہیں اقتدار سے نکالا گیا تو قوم باہر نہیں آئی ، نوازشریف نے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے 2013کے الیکشن کے بعد بنی گالہ میں ہونے والی ملاقات سے متعلق اہم انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ اس ملاقات میں عمران خان نے ملکی صورتحال بہتر بنانے کےلئے تعاون کا یقین دلایا اور پھر پیٹ میں چھرا گھونپتے ہوئے لندن منصوبے پر عمل کیا گیا، عمران خان ،چودھری پرویز الٰہی ، طاہر القادری اور سابق جنرل ظہیر الاسلام لندن میں اکٹھے ہوئے اور دھرنے کی سازش تیار کی ، مولانا فضل الرحمان اچھے دوست ہیں ان سے دلی لگائو اور اچھا تعلق ہے ، شہبازشریف خوب محنت کر رہے ہیں وہ ن لیگ کے وزیراعظم ہیں ۔
مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے انکشاف کیا ہےکہ عمران خان نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کرائی اور پھر طاہر القادری اور ظہیر الاسلام کے ساتھ لندن جا کر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔
انہوں نے یہ بات لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔نوازشریف نے کہا کہ جنہوںنے پاکستان کو تباہ و برباد کیا ان کا احتساب ہونا چاہیے ،ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کا یہ نتیجہ نکلا کہ ملک میں مارشل لاء لگا دیا گیا ، ملک کو ایٹمی طاقت بنانے والے وزیر اعظم کو سزائے موت دلوانے کی کوشش کی گئی ، ہماری حکومتوں کا تسلسل قائم رہتا تو دعوے سے کہتا ہوں پاکستان نہ صرف ایشیاء بلکہ دنیا میں ایک طاقت ہوتا اور ہم دنیا میں مقام حاصل کر چکے ہوتے ،میں یہ بھی نہیں پوچھ سکتا بتائیں جج صاحب نے کیوں استعفیٰ دیا ، جو جج چیف جسٹس بننے والے تھے انہوں نے وقت سے پہلے کیوں استعفیٰ دیا وہ کیوں بھاگ گئے ان سے پوچھا جائے ، جو جج مظاہر اکبر نقوی فارغ کئے گئے ہیں آ پ نے اتنی جائیدادیں بنائی تھیں کیا آپ انہیں قوم کے سامنے لائے تھے ، آپ پر مقدمہ چلنا چاہیے ، آپ کو نیب میں ڈالنا چاہیے آپ بھی نیب بھگتیں ، میں اس حق میں ہوں قوم سے یہ سوال پوچھوں کہ آپ ووٹ دیتے وقت کیا یہ سوچتے ہیں کہ نواز شریف کی کارکردگی کیا تھی اور مخالفین کی کارکردگی کیا تھی ،
مجھے قوم سے بھی گلہ ہے ،میں دل کی بات کر رہا ہوں ، ایک وزیر اعظم کو جھوٹے کیس میں فارغ کر دیا جاتا ہے قوم خاموش بیٹھی رہی کہ کوئی بات نہیں ،اگر 70،75سالوں میں احتساب ہوتا رہتا تو آج ہم مختلف قوم ہوتے ہم مختلف راہ پر چل رہے ہوتے ،ایسے بندے کو لے کر آئے جس نے اور تباہی مچا دی ۔اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے قائمقام صدر و وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ، راجہ ظفر الحق ،اسحاق ڈار ، احسن اقبال ، خواجہ آصف، رانا تنویر ، خواجہ سعد رفیق، حمزہ شہباز ، سلیمان شہباز ، انجینئر مقام ، پرویز رشید ، سیف الملوک کھوکھر سمیت چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اراکین موجود تھے۔ نواز شریف نے کہا کہ آپ کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی ہے ، ایک ایک چہرہ مسلم لیگ (ن) کا ستون ہے اور بڑے عرصے بعد اتنے اہم چہرے ایک ساتھ بیٹھے دیکھے ہیں ۔ہم بہت عرصہ جدا بھی رہے میں کہیں تھا آپ کہیں تھے ،کوئی جیل میں تھا کوئی نظر بند تھا ،کوئی ملک سے باہر تھا کوئی ملک کے اندر رہ کر بہت برے حالات کا سامنا کررہا تھا ، کسی کے بیٹے او ربیٹی کو گرفتار کیا جارہا تھا ،بھائی کو گرفتار کیا جارہا تھا،سنگین جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا جارہاتھا ،یہاں سب بیٹھے ہیں جنہوںنے جھوٹے مقدمات بھگتے ہیں ،مجھے آپ سب پر بڑا ناز ہے ، میں سب کو دل کی گہرائیوں سے پیار بھرا پیغام دینا چاہتا ہوں ،آپ مسلم لیگ (ن) کے بہترین ساتھی ہیں بہترین لوگ ہیں آپ اس بھٹی سے نکلے جو سچے اور کھرے ہیں سونا ہیں بلکہ آپ سونے میںتولنے کے لائق ہیں ،جنہوں نے مجھے یا پارٹی کو کبھی بھی نہیں چھوڑا ۔ آپ نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ ہم جیلیں بھگت رہے ہیں مقدمات بھگت رہے ہیں اور ایسے مقدمات بھی بھگت رہے ہیں جس میں خدانخواستہ سزائے موت بھی ہو سکتی ہے
لیکن آپ نے جرات اور بردباری سے حالات کا مقابلہ کیا اور تمام کیسز جھوٹے ثابت ہوئے،پارٹی کے وہی لوگ جنہیں جیلوں میں ڈالاگیا جومشکل حالات میں وقت گزار رہے تھے آج دوبارہ اسمبلیوں میں آکر بیٹھے ہیں ،کوئی وزیر اعظم ،کوئی وزیر اعلیٰ ،کوئی سپیکر ہے اورکوئی وزیر ہے اور مشیر ہے ،کوئی پارٹی اورحکومتی عہدوں پر ہے ۔اللہ تعالیٰ نے پھر مہربانی کی اور ہمیں سر خرو کیا، جھوٹے مقدمات ایکسپوز ہوئے ۔ نواز شریف نے کہا کہ 1990میں پہلی بار مرکز میں ہماری حکومت بنی ، ہم نے ایجنڈا بنا کر ملکی ترقی کا کام شروع کیا اور پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اس کی کوئی اورمثال نہیں ملتی ، مجھے یہ بتایا جائے سمجھایا جائے کیا وجہ تھی کہ کیوں1993میں ہماری حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا ، میں اس کی وجہ پوچھنا چاہتا ہوں، میں آج تک اس کی سمجھ نہیں آئی۔ میں ان لوگوں کے نام نہیںلینا چاہتا جو اس سازش میں پوری طرح شریک تھے ، اگر ہماری ترقی کے ایجنڈے کا تسلسل جاری رہتا تو آج ہم دنیا کے میں ایک طاقت بن چکے ہوتے ، ایشیاء میں یقینی طو رپر نمبر دو یا تین پر ہوتے ، دنیا میں بھی ایک مقام حاصل کر چکے ہوتے ،ملک ٹیک آف کر چکا تھا ، اس زمانے میں موٹر ویز بننا شروع ہو گئیں تھی، میگا پراجیکٹ لگنا شروع ہو گئے تھے جس کی تاریخ میں مثال نہیںملتی ۔ جنہوں نے ہمیں نکالا کہتا تھا وہ کہتے تھے کہ نواز شریف موٹر وے پر کیوں پیسہ لگا رہا ہے پیسہ ضائع کر رہا ہے ،آج ان موٹر ویز کی افادیت کا پوری قوم کو علم ہے اورسب جانتے ہیں موٹر وے نے معیشت میں کتنا حصہ ڈالا ہے ،ہمارے دور میں معاشی گروتھ بڑھتی جارہی تھی ،کئی لوگ اس کے گواہ ہیں ، اس کے بعد پاکستان کی ترقی پر تلوار چلی، ہم اپوزیشن میں آئے ہم نے بہت مشکلیں کاٹیں ،1997میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں پھر موقع دیا اورہم نے اسی رفتار سے بڑھنا شروع کیا اس میں ایک چیز کا اضافہ کیا ، ہم نے معیشت کی ترقی میں ہی کردار ادا نہیں کیا بلکہ ہم نے دفاع کو نا قابل تسخیر بنانے میں بھی پورا پورا حصہ ڈالا اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان کوایٹمی طاقت بنایا، اس کے بعد دوسرے پروگراموں کوبھی پروان چڑھایا ۔ جب ہم ایٹمی قوت بن رہے تھے میری اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن سے جو گفتگو ہو رہی تھی وہ اس کو سن رہے تھے ، ہمیں اس میں پانچ ارب ڈالر کی پیشکش کی گئی ، یہ اس زمانے کے پانچ ارب ڈالر ہیں ،1998یہ ایک بہت بڑی رقم ہوتی تھی ۔یہاں بیٹھے ہوئے افراد میں سے کوئی ایک بندہ بھی نہیں ہوگا جو یہ کہے کہ ہم پانچ ارب ڈالر وصول کرتے اور ایٹمی دھماکے نہ کرتے بلکہ سب یہ کہیں گے ہم نے صحیح فیصلے کا ثبوت دیا ۔ نواز شریف نے کہا کہ لیکن اس کا نتیجہ کیا نکلا پرویز مشرف نے ملک میں مارشل لاء لگا دیا اور وزیر اعظم کو ایک ہائی جیکر بنا دیا ، میں صبح وزیر اعظم تھا اوررات کو ہائی جیکر تھا ،اس کے بعد جعلی مقدمات بھگتے ، مجھے کراچی کی ایک عدالت سے ستائیس سال کی سزا سنائی گئی ، اسے سزائے موت میں تبدیل کرنے کے لئے ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کیا گیا ، جو وزیرا عظم ملک کو ایٹمی قوت بناتا ہے جو پانچ ارب ڈالر کی رشوت قبول نہیں کرتا ، جو ملک کی عزت کا سودا نہیں کرتا کہ ہم ایسی قوم ہیں جو اپنی غربت کا سودا نہیں کریں گے اس وزیر اعظم کو جیلوں میں ڈالا گیا سزائے موت دینے کی کوشش کی گئی اور جب کچھ نہ بنا تو سات سال کے لئے ملک بدر کر دیا گیا ۔ میں شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوںنے کلثوم نواز کی جدوجہد کا تذکرہ کای ، ان کی جدوجہد مثالی ، اللہ تعالیٰ ان کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے ۔ نواز شریف نے کہا کہ ہماری 70سالہ تاریخ ان واقعات سے بھری پڑی ہے ۔2013میں دوبارہ حکومت میں آئے تو حکومت سنبھالنے کے بعد نواز شریف سب سے پہلے بنی گالہ جاتا ہے بانی پی ٹی آئی کو ملا جو اس وقت پینتیس پنکچر کی رٹ لگا رہے تھے ، میں نے ان سے کہا کہ ہم الیکشن جت گئے ہیں آپ اپوزیشن لیڈر ہیں ہم چاہتے ہیں مل کر پاکستان کی ترقی میں حصہ ڈالیں اور آپ بھی مثبت کردار ادا کریں ،پینتیس پنکچر والی بات درست نہیں ، اس سے باہر نکلیں اور اور چاہتا ہوں ہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر پاکستان کی خدمت کریں ، اس وقت جہانگیر ترین سمیت ان کے دیگر سرکردہ لیڈر بیٹھے ہوئے تھے ، ہماری پارٹی کے لوگ بھی تھے ، ہمیں کہا گیا کہ ہم ایسا ہی کریں گے ،ہم اس کے لئے تیار ہیں ، جب میں اٹھنے لگا تو مجھے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری بنی گالہ کی سڑک بنا دیں ، میں نے پندرہ روزمیں سڑک بنا دی ۔میں سچ کہتا ہوں مجھے جھوٹ کی عادت نہیں ۔ لیکن پھر مجھے نہیں پتہ لگا کہ کیا ہوا ، بانی پی ٹی آئی لندن گئے ،چوہدری پرویز الٰہی بھی پہنچ گئے ،مولاناطاہر القادری بھی پہنچے ،جنرل ظہیر الاسلام پہنچ گئے اور وہاں بیٹھ کر جال بُنا سازش کا اور اس کے بعد آ کر دھرنوں کو شروع کر دیا تھا ، میں سوچ رہا تھا چند دنوں پہلے مل کر آیا آج دھرنے شروع کر دئیے ہیں مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی انہیں کہاں سے اشارہ ملا کیا ملا کیسے ملا کیا ہوا ،ہمیں تو بتا دیتے ،خیال کرو کہ نواز شریف ہمارے پاس آیا تھا ،اخلاقی فرض بنتا ہے آپ نواز شریف کو کہیں آ پ آئے تھے ہمیں یہ اعتراض ہے ، ہمیں ان معاملات پر آپ سے اختلاف ہے اورہم دھرنے شروع کرنے لگے ہیں ۔ آپ میری کمر میں خنجر گھونپ رہے ہیں ،آپ تو ہمیں کہہ رہے تھے کہ تعاون کریں گے اور آپ نے اسلام آباد ڈی چوک میں دھرنے شروع کر دئیے ۔ چین کے صدر اس وقت پاکستان آرہے تھے ہمیں اس وقت بہت مشکل پیش آرہی تھی کہ چین کے صدر کو کیسے بلائیں ۔ ہم نے دھرنوں کو بھگتا ہے اس کے بعد چین کے صدر پاکستان آئے اور ہمارا سی پیک کا معاہدہ ہوا ، انہوںنے واضح کہا مسٹر نواز شریف سی پیک آپ کے لئے چین کی طرف تحفہ ہے ،ہم نے سی پیک کے تحت پاور پلانٹس لگائے ، موٹر ویز بنائیں۔ اگر ہم مدد نہ کرتے تو خیبر پختوانخواہ میں 2013میں ان کی حکومت نہیں بنتی تھی ، مولانا فضل الرحمن میرے پاس آئے اور اس معاملے پر بات بھی ہوئی لیکن میں نے احترام کے ساتھ کہا کہ سنگل لارجسٹ پارٹی کو موقع دینا چاہیے ، ہم یہ الزام اپنے سر نہ لیں کہ سنگل لارجسٹ پارٹی کو موقع نہیں دیا ، مجھے مولانا فضل الرحمن نے کہا تھاکہ دیکھ لینا آپ کا فیصلہ صحیح ثابت نہیں ہوگا لیکن میں نے کہا کہ انہیں موقع دینا چاہیے اور انہوں نے بات مان لی ، ہم نے ان کی حکومت میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ،ہم نے آزاد کشمیر اور سندھ میں بھی کسی جماعت نہیں چھیڑا ۔حالانکہ لوگ ہمیں مجبور کرتے تھے کہ سازگار ماحول ہے ہم اپنی حکومت بنا سکتے ہیں ، میں نے بر ملا کہا آپ حکومت کوالٹا سکتے ہیں لیکن میں اس بات کی اجازت نہیں دے رہا کہ ہم چھیڑ چھاڑ کرکے حکومت بنائیں، ہم نے ان کی حکومت کو چلنے دیا ۔نواز شریف نے کہا کہ تین بندے بیٹھ کر پچیس کروڑ عوام کی نمائندگی کرنے والے وزیر اعظم کو تاحیا ت نا اہل کر ہے ہیں ،دنیا کے کسی ملک میںوزیر اعظم یا صدر ججز کو نہیں نکال سکتے اور نہ نکالتے ہیں ،یہاں ایک چھوٹے سے معاملے کہ بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی ، اس میں برا کیاہے ، میں نے نہیں لی ،اس پر آپ وزیرا عظم کو نا اہل کر رہے ہیں اور تا حیات کر رہے ہیں اس کا کون جواب دے گا، میں بار بار اس کا جواب پوچھتا ہوں ،سیاست آخر کسی اصول کے ساتھ کرنی چاہیے ، میرایہ حق ہے میں سوال پوچھوں اور میں تادم مرگ یہ حق اپنے پاس رکھوں گا۔ نکالنے کے بعد وہاں نہیں رکتے اور کہتے ہیں اس کو پارٹی صدارت سے بھی ہٹائو ، وہ بھی انہی کا فیصلہ آتا ہے آپ کافیصلہ نہیں آتا ،سنٹرل ورکنگ پارٹی یا پارٹی کا فیصلہ نہیں ہوتا بلکہ آپ کی جگہ وہ فیصلہ صادر کر رہے ہیں ۔آپ کو کیا اختیار ہے آپ مجھے پارٹی کی صدارت سے ہٹا رہے ہیں ۔ نیب کے جج کو حکم دیا جارہا ہے کہ چھ مہینے میں جعلی کیسز کا فیصلہ کرے،جسٹس اعجاز الاحن کو مانیٹرنگ جج بنا دیا گیا، بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تو اسے جیل میںڈالو نا اہل کرو ،پھر کہا گیا کہ آپ کے اثاثے ہیں اور اخراجات مطابقت نہیں رکھتے نیب میں کیس بھیجو ، میں نے مریم نواز شریف کے ساتھ ایک سو پچاس پیشیاں بھگتیں۔ نواز شریف نے کہا کہ میں یہ بھی نہیں پوچھ سکتا بتائیں جج صاحب نے کیوں استعفیٰ دیا ، جو جج چیف جسٹس بننے والے تھے انہوں نے وقت سے پہلے کیوں استعفیٰ دیا وہ کیوں بھاگ گئے ان سے پوچھا جائے ۔ جو جج مظاہر اکبر نقوی فارغ کئے گئے ہیں آ پ نے اتنی جائیدادیں بنائی تھیں کیا آپ انہیںقوم کے سامنے لائے تھے ، آپ پر مقدمہ چلنا چاہیے ، آپ کو بھی پتہ چلنا چاہیے ،آپ کو نیب میں ڈالنا چاہیے آپ بھی نیب بھگتیں ،ہم نے تو نیب بھگتی بلکہ بلا وجہ بھگتی ہے ، سب کے سب جھوٹے کیسز تھے جو باری باری ایکسپوز ہو رہے ہیں ۔ ہم سے حکومت بھی چھینی گئی ، یہاں تک کہا گیا کہ نواز شریف کے دستخطوں سے پارٹی کے سینیٹرز کو ٹکٹ جاری نہیں ہو سکتے ۔میں تحسین پیش کرتا ہوں ہمارے ساتھی ٹوٹے نہیں ، انہوں نے مشکل وقت بھگتا ہے ،آپ نے پارٹی کو کبھی چھوڑنے کا سوچا نہیں اگر آپ نے سوچا ہوگا تو یہ سوچا ہوگا کہ پارٹی چھوڑنے سے بہتر ہے جیل سے ہماری لاش جائے ،میں آپ کے جذبات کو سمجھتا ہوں یہ بہت بڑی بات ہے اس پر آپ کو خراج تحسین پیش کرنی بنتی ہے ۔نواز شریف نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف سازش کی گئی اس کو نکالا گیا ،شوکت صدیقی کہتے ہیں میرے پاس جرنیل آئے اور کہا کہ نواز شریف اور مریم کو جیل میں رکھنا ہے باہر نہیں آنے دینا ، شوکت صدیقی اس پر بولے ہیں، یہ بات بھی کسی کنارے لگنی چاہیے ، احتساب ہونا چاہیے ،ہم صرف اس احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں جس نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا ہے ،جن کاموں نے ملک کو تباہ و برباد کیا ہے ان چیزوں کا احتساب نہیں ہونا چاہیے ؟،احتساب سیاستدانوں کا ہوا ہے جو باقی لوگ ملوث ہیں ان کی بھی بات ہونی چاہیے ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے ،ان ججز کا بھی ہونا چاہیے جنہوں نے یہ فیصلے دئیے ۔جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک ہے ،میرے پاس وہ محفوظ ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی کو لانا ہے ، نواز شریف اور مریم نواز کو جیل میں رکھنا ہے ، چیف جسٹس آف پاکستان یہ باتیں کر رہا ہے ،کیا اس کا احتساب نہیں ہونا چاہیے ،یہ سب باتیں ٹھیک ہوں گی تو یہ ملک ٹھیک ہوگا ،اگر 70،75سالوں میں یہ احتساب ہوتا رہتا تو آج ہم مختلف قوم ہوتے ہم مختلف راہ پر چل رہے ہوتے ۔ ملک کا بیڑہ غرق کیا گیا ،ایسے بندے کو لے کر آئے جس نے اور تباہی مچا دی ۔ نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دور میں ہر چیز کی قیمت مناسب سطح پر تھی ، ڈالر چار سال 104روپے کی سطح پر رہا ، مہنگائی تاریخ کی کم ترین سطح پر تھی ، ملک ترقی کر رہا تھا ،شرح سود سواپانچ فیصد پر تھی۔ قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ کس کے دور میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہوئی ہے ، قوم کو یہ سوال ضرور پوچھنا چاہے ،میں اس حق میں ہوں قوم سے یہ سوال پوچھوں کہ آپ ووٹ دیتے وقت کیا یہ سوچتے ہیں کہ نواز شریف کی کارکردگی کیا تھی ور مخالفین کی کارکردگی کیا تھی ، کیا آپ اس بارے میں ذرا سوچتے ہیں نواز شریف کے دور میں قیمتیں کیا تھیں اور آج کے دور میں کیا ہیں ، قوم سے سوال پوچھتاہوں قوم کو جواب ضرور دینا چاہیے ۔ مجھے قوم سے بھی گلہ ہے ،میں دل کی بات کر رہا ہوں ، ایک وزیر اعظم کو جھوٹے کیس میں فارغ کر دیا جاتا ہے قوم خاموش بیٹھی رہی کہ کوئی بات نہیں ۔انہوںنے کہا کہ شہباز شریف کے دور میں مہنگائی میں کمی آئی ہے ، شہباز شریف بہترین کام کر رہے ہیں، قوم کے لئے دن رات ایک کر رہے ہیں ، انہوں نے دن رات قوم کے لئے وقف کیا ہوا ہے ،اتنی مشکلوں کے باوجود بہت بڑے حوصلے سے کام کر رہے ہیں، میں دل کی گہرائیوں سے ان کو داد دیتا ہوں آپ بھی مل کر ان کو داد دیں ۔ یہ جس حوصلے عزم برد باری اورجرات سے حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں ان شااللہ دن بدلیں گے حالات ضرور بدلیںگے کیونکہ ہماری نیت نیک ہے ، اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرے ،کابینہ کے ممبران کی مدد کرے ،اللہ تعالیٰ پنجاب میںمریم نواز شریف کی مدد کرے ، خدا کی ذات جلدی ایسے حالات پیدا کرے کہ پاکستان کے لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا ہو وہ غربت سے باہر نکلیں مشکل دور سے باہر نکلیں ،مریم نواز بتاتی ہیں وہ جس طرف پیشرفت کرتی ہیںوہاں پہلے سے شہباز شریف کا کام نظر آتا ہے ، شہباز شریف کا کیا ہوا مریم نواز کے لئے رہنمائی کا درجہ رکھتا ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ سنٹر ل ورکنگ کمیٹی نے جو فیصلے کئے ہیں وہ میرے لئے بہت عزت کی بات ہے ، میں شہباز شریف کا بہت شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کا جھنڈا اٹھائے رکھا اورپارٹی کو متحد رکھا ،انہوں نے امانت بہت سنبھال کر رکھی ہے ، مجھے جو امانت سونپی گئی میں بھی اسی طرح اس کا خیال کروں گا جس طرح شہباز شریف نے کیا ہے ۔