جسٹس بابر ستار نے عدالتی امور میں مداکلت کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیو لیکس کیس میں مجھے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کو لکھے خط میں انکشاف کیا ہے کہ سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ٹاپ آفیشل کی طرف سے پیغام ملا ہے پیچھے ہٹ جاؤ۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ مجھے پیغام دیا گیا سرویلینس کے طریقہ کار کی اسکروٹنی کرنے سے پیچھے ہٹ جاؤ، میں نے اس طرح کے دھمکی آمیز حربے پر کوئی توجہ نہیں دی۔
خط کے مطابق میں نے یہ نہیں سمجھا کہ اس طرح کے پیغامات سے انصاف کے عمل کو کافی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے ، پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے متعلقہ مقدمات کے بارے میں بدنیتی پر مبنی مہم کا فوکس عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کے لیے ایک دھمکی آمیز حربہ معلوم ہوتا ہے۔
خط میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آڈیو لیکس کیس میں خفیہ تحقیقاتی اداروں کو عدالت نے نوٹس کیے، متعلقہ وزارتیں ، ریگولیٹری باڈیز، آئی ایس آئی، انٹیلیجنس بیورو (آئی بی)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بھی نوٹس کیے۔
انہوں نے خط میں بتایا کہ عدالت نے ریگولیٹری باڈیز پی ٹی اے، پاکستان الیکٹرانک ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو بھی نوٹس کیے تھے۔
واضح رہے کہ 6 مئی کو جسٹس بابر ستار نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں انہیں نشانہ بنانے والی سوشل میڈیا مہم کے بارے میں بتایا تھا۔28 اپریل کو جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعلامیہ جاری کیا تھا۔
اعلامیے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ، بچوں کی امریکی شہریت، امریکی جائیدادوں اور فیملی بزنس پر وضاحت دی تھی۔
اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار نے آکسفورڈ لا کالج اور ہاورڈ لا کالج سے تعلیم حاصل کی، انہوں نے امریکا میں پریکٹس کی اور 2005 میں جسٹس بابر ستار امریکی نوکری چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں، جسٹس بابر ستار کی والدہ 1992 سے اسکول چلا رہی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس بابر ستار کے پاس اس وقت پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا، جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستانی سکونت اختیار کی۔
اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ جسٹس بابر ستار کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد ٹیکس ریٹرنز میں موجود ہے۔
مزید کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں، جسٹس بابر ستار، اُن کی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ جسٹس بابر ستار اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان 6 ججوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ملک کے انٹیلی جنس ادارے کی طرف سے عدالتی امور میں مداخلت کی شکایت کی ہے۔