سانحہ 12 مئی 2007 کو 17 سال مکمل ہوگئے۔
اس دن کراچی میں قتل کیے گئے 50 سے زائد شہریوں کے اہلخانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں، اس واقعے کے مقدمات درج ہوئے اور ملزمان بھی گرفتار ہوئے مگر فیصلہ آج تک نہیں ہوسکا۔
واضح رہے کہ 12 مئی 2007 کو وکلاء تحریک اپنے عروج پر تھی کہ اُس وقت کے غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سندھ ہائی کورٹ کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر کراچی آرہے تھے کہ اس موقع پر شہر کو خون سے نہلا دیا گیا۔
معزول چیف جسٹس کی کراچی آمد پر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان استقبال کیلئے نکلے اور کئی مقامات پر اُس وقت کی حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں میں مسلح تصادم شروع ہوا، شہر کی شاہراہوں پر اسلحے کا آزادانہ استعمال دیکھنے میں آیا اور خون ریزی میں وکلاء سمیت 50سے زائدافراد شہر کی سڑکوں پر دن دہاڑے قتل کردیے گئے تھے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 12 مئی جیسے ماضی کے سانحات سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے سانحہ 12 مئی کی برسی پر جیالوں اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
چیئرمین پی پی کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ 12 مئی ایک المناک دن، ہمیں کشیدگی اور تشدد کی سیاست کے برے نتائج کی جانب توجہ مبذول کراتا ہے، شہداء کی جمہوریت سے غیرمتزلزل وابستگی اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ان کی انتھک کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 12 مئی جیسے ماضی کے سانحات سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، تاریخ اس طرح کے کاموں میں ملوث کرداروں کا باقاعدہ محاسبہ کرتی ہے، آنے والی نسلوں کیلئے سبق ہوتا ہے، تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز ہم آہنگی اور مفاہمت کے جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے متحد ہو جائیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نفرت، تقسیم اور تشدد کی سیاست کو دفن کرنے کی ضرورت ہے، نفرت، تقسیم اور تشدد کی جگہ ایک روشن و خوشحال پاکستان کی طرف جانے والے راستے کو اپنانا ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آئیے 12 مئی کو اپنی جانیں قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کریں۔