لندن کے میئر صادق خان نے تیسری بار لندن کے میئر منتخب ہو کر تاریخ رقم کر دی ہے اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے سیاست دان بن گئے ہیں ۔
’غیر ملکی اخبار گارڈین کے مطابق صادق خان نے حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی امیدوار سوسین ہال کو بھاری مارجن سے شکست دی، برطانوی میڈیا کے مطابق صادق خان نے 61 فیصد ووٹ حاصل کیے،سوسین ہال 15.1 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں۔ صادق خان نے 10 لاکھ 88 ہزار ووٹ حاصل کیئے جبکہ سوسین 8 لاکھ 13 ہزار ووٹ لینے میں کامیاب ہوئیں۔
صادق خان اپنے عہدے کا حلف نئے دفتر میں اٹھائیں گے۔ پاکستانی نژاد بس ڈرائیور کے گھر میں آنکھ کھولنے والے صادق خان دو ہزار سولہ میں لندن کے پہلے مسلمان میئر بن گئے تھے۔
صادق خان کی کہانی ایک پاکستانی تارک وطن بس ڈرائیور کے بیٹے سے شروع ہوکر برطانوی دارالحکومت لندن کا میئر بننے تک پہنچتی ہے۔
1970 میں لندن میں پیدا ہونے والے صادق خان کے والدین پاکستان سے ہجرت کر کے برطانیہ آئے تھے۔ ان کے والد بس ڈرائیور تھے اور ان کی ابتدائی پرورش کونسل کی جانب سے فراہم کردہ فلیٹ میں ہوئی تھی۔
45 سالہ صادق انسانی حقوق کے سابق وکیل اور حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کے رکن ہیں، اور اب تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب ہوگئے ہیں ۔
اپنی فاتحانہ تقریر میں صادق خان نے وعدہ کیا کہ وہ تمام لندن باسیوں کے میئر ہوں گے اور اگر ان کے والد زندہ ہوتے تو بہت فخر محسوس کرتے۔ صادق خان کے والد 1960ء کی دہائی میں برطانیہ آئے تھے۔ صادق خان نے کہا کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ مجھ جیسا کوئی لندن کا میئر منتخب ہو جائے گا۔ میں ہر اس لندن باسی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے یہ سب ممکن بنایا۔
صادق خان نے سستی رہائش اور ٹرانسپورٹ کا اور ساتھ ساتھ آلودگی میں کمی لانے اور بہتر ملازمتیں پیش کرنے کا وعدہ کیا۔
1970ء میں لندن میں پیدا ہونے والے صادق خان کے کل پانچ بھائی اور ایک بہن تھیں۔ وہ ٹوٹنگ میں ایک متوسط طبقے کے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد لندن کی مشہور سرخ بسیں چلاتے تھے اور ان کی والدہ سلائی کڑھائی کرتی تھی جبکہ ایک بھائی مکینک ہیں۔ صادق خان باکسنگ بھی جانتے ہیں جو انہوں نے شہر میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی کے خلاف اپنے دفاع کے لیے سیکھی تھی۔ ان کے دو بھائی باکسنگ کوچ بھی ہیں۔ صادق 2014ء میں لندن میراتھون میں بھی دوڑے تھے۔
اسکول میں تعلیم کے دوران صادق خان سائنس پڑھنا اور ڈینٹسٹ بننا چاہتے تھے لیکن اساتذہ نے ان کی صلاحیتوں کو جانچ کر انہیں قانون کی تعلیم کا مشورہ دیا جو انہوں نے قبول کیا۔ یونیورسٹی آف نارتھ لندن سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد صادق خان نے 1994ء میں کرسٹر فشر لیگل فرم کے ساتھ تربیتی وکیل کے طور پر کام شروع کیا۔ اسی سال میں لیبر پارٹی کی طرف سے مقامی کونسلر بنے تھے اور 2005ء میں پارلیمنٹ کے رکن بنے۔ 2008ء میں وزیر اعظم گورڈن براؤن نے انہیں کمیونٹیز منسٹر بنایا اور بعد ازاں وہ ٹرانسپورٹ کے وزیر بنے۔ وہ کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت کرنے والے پہلے مسلمان وزیر بھی بنے۔صادق خان اب بھی اپنی اہلیہ سعدیہ اور دو بیٹیوں کے ساتھ ٹوٹنگ ہی میں رہتے ہیں۔