سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے گندم کی سپلائی سستی پڑی، پرائیویٹ سیکٹر نے یوکرین سے سستی گندم ملنے پر امپورٹ کی۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگران حکومت کے دوران گندم امپورٹ کرنے کا نقطہ اٹھایا جا رہا ہے، نگران حکومت میں گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ کوئی نیا نہیں ہوا تھا، کورونا کے دوران دنیا میں غذائی اجناس کی کمی کا سامنا تھا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے دور سے امپورٹ پالیسی تسلسل سے جاری ہے، امپورٹ پالیسی گزشتہ چار سالوں سے جاری ہے، سپلائی گیپ دو سے تین ملین میٹرک ٹن کا تھا، سپلائی گیپ کو مکمل کرنے کیلئے دو طریقے تھے، ایک حکومت خود امپورٹ کر سکتی تھی، فیصلہ ہوا کہ گندم امپورٹ کے معاملے سے حکومت کو باہر نکالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امپورٹ بل آرڈر ایک تسلسل سے چلا آ رہا تھا، سٹیٹ بینک نے ایل سیز کے حوالے سے سہولت دی، پرائیویٹ سیکٹر نے یوکرین سے سستی گندم ملنے پر امپورٹ کی، یوکرین جنگ کی وجہ سے گندم کی سپلائی سستی پڑی، ملک میں گندم آنے سے آٹے کی قیمت کم ہوئی، گندم کی فصل بہتر ہوئی لیکن سپلائی گیپ آج بھی موجود ہے۔