حکومت کا ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا فیصلہ

اسلام آباد:حکومت نے سوشل میڈیا پر قومی اداروں کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈے کا توڑ کرنے اور پروپیگنڈہ کرنے والے عناصر پر قانونی شکنجہ سخت کرنے کےلئے ڈیجیٹل اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی اب تک کی کارکردگی بھی عدم اطمینان کا اظہار کردیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات ونشریات عطا اللہ تارڑ نے اہم ملاقات کی جس میں سوشل میڈیا پر ہونے والے پروپیگنڈے کے خاتمے اور قانون کو مزید سخت بنانے کے امور پر بات چیت کی گئی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل رائٹس روکنے کی ضرورت ہے اور اس کےلئے جلد ضروری قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے گا جس کا مقصد ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے اور اس مقصد کےلئے ڈیجیٹل اتھارٹی قائم کی جائے گی ، یہ اتھارٹی پیمرا کے طرز پر ہی کام کرے گی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ 2016کے قانون کے تحت سوشل میڈیا پر قانون کی خلاف ورزی پر ایف آئی اے سائبر ونگ کارروائی کرنے کا مجاز ہے لیکن اس کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے اور نہ ہی سائبر کرائم ونگ ڈیجیٹل رائٹس کی خلاف ورزی روکنے کے موزوں فورم ہے اس لئے نئی اتھارٹی بنائی جائے گی اور مشاور ت کے بعد بل قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منظوری کےلئے پیش کئے جائیں گے ۔ اس سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کہتا ہے ٹیکس چوری روکیں، غیر ضروری اخراجات کو ختم کریں، ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آئیں اور ٹیکس سرکل کو بڑھائیں۔ آئی ایم ایف ہمیں بجلی چوری روکنے اورمحکموں کی گورننس ٹھیک کرنے کا کہتا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام عوام کے لیے مسائل ہی لے کر آتا ہے۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ فاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے سب سے زیادہ ایف بی آر کی بریفنگ لی ہیں، وزیر اعظم نے ایف بی آر میں اصلاحات کا بیڑا اٹھایا ہے، ایف بی آر اصلاحات کا ایجنڈا وزیراعظم کی ترجیحات میں سے ایک ہے۔ پارلیمنٹ نے پہلا قانون ٹیکس اصلاحات سے متعلق پاس کیا ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ پاکستان معاشی بحران سے گزررہا ہے، باتیں کرنے یا پالیسیاں بنانے سے مالی مسائل حل نہیں ہوں گے، بجلی کی چوری روکنے کی کوشش کررہے ہیں، 50، 50ارب کے لیے بڑی مشکلات سے گزرتے ہیں۔ ہمیں انکم ٹیکس کی عدم ادائیگی، چوری اور دیگر مسائل کا سامنا ہے، 27سو ارب کے کیسز لٹکے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوسرا معاملہ ٹیکس سے متعلق عدالتوں میں اسٹے آرڈرز سے متعلق ہے، 2ہزار 700ارب روپے سے زائد ٹیکس کیسز عدالتوں میں زیرالتوا ہیں، زیرالتوا کیسز کے فوری طور پر فیصلے ہونے چاہییں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پچھلے دنوں ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر تبادلے ہوئے، یہ تبادلے اوپر سے شروع ہوئے اور سلسلہ نیچے تک جائے گا۔ سرکاری ملازمین کی تعیناتی کا اختیار حکومت اور ادارے کے پاس ہے۔ ان تبادلوں میں سزا دینے کا تاثر غلط ہے، کسی کو کرپشن کی وجہ سے نہیں نکالا، جن لوگوں کو سائیڈ لائن رکھا گیا ان کو موقع دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے ریفارمز کا ایجنڈا وزیراعظم کی ترجیحات میں سے تھا، صرف پالیسی بنانے سے کچھ نہیں ہوگا ایکشنز ضروری ہیں، ایف بی آر کے ڈھانچے میں رہتے ہوئے گورننس کرنے کا معاملہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ٹرانسفرز کسی ڈسپلن کی بنیاد پر نہیں ہوئی ہیں، یہ تبادلے کارکردگی کی بنیاد پر ہوئے ہیں، وزیر اعظم کا عزم ہے کہ معاشی بحالی میں ایف بی آر کا بہت عمل دخل ہے اور اگر ٹیکس نیٹ بڑھے گا تو لوگوں کا بوجھ کم ہوگا۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے سعودی عرب کا کامیاب دورہ کیا، دہائیوں میں اتنا کامیاب دورہ سعودی عرب کا نہیں دیکھا گیا، سعودی وزراءکے ساتھ میٹنگز کا سلسلہ دو دن جاری رہا، دو دن میں سعودی عرب کے وزراءاور اہم شخصیات سے 12 اعلیٰ سطحی اجلاس ہوئے، تمام افراد نے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا، وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک ماہ کے اندر وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے دو ملاقاتیں ہوئیں، عید کے فوری بعد سعودی وزیر خزانہ اپنے متعلقہ وزراءکے ساتھ پاکستان آئے اور یہاں سرمایہ کاری کے حوالے سے بات چیت ہوئی، حالیہ دورہ سعودی عرب کے بعد اگلے چند روز میں سعودی کاروباری شخصیات کا ایک بڑا وفد پاکستان آ رہا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر آن لائن ہراسمنٹ اور فیک نیوز کے حو…

Comments (0)
Add Comment