اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان اور ایران نے اتفاق کیا ہے کہ پاک ایران بارڈر دوستی اور امن کی سرحد ہونی چاہیے اور اس ضمن میں دونوں ممالک کے سیاسی، عسکری قیادت کے درمیان تسلسل سے ملاقاتیں ہونی چاہییں تاکہ دہشت گردی، اغواء برائے تاوان، منی لانڈرنگ، اسمگلنگ، انسانی و منشیات کی اسمگلنگ روکنے میں مدد ملے گی۔
ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے 3 دورہ پاکستان کے اختتام پر جاری کردہ پاک ایران مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر ایرانی صدر رئیسی نے 22 سے 24 اپریل تک پاکستان کا سرکاری دورہ کیا، جس میں ایرانی وزیر خارجہ عامرعبدالہیان سمیت اعلٰی سطحی وفد بھی ان کے ہمراہ تھا۔
’صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم شہباز شریف سے وفود کی سطح پر بات چیت کی جس میں دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات، عالمی اور علاقائی مسائل کے بارے میں بات چیت کی گئی اور دورے میں کئی مفاہمتی یاداشتوں اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے۔‘
دونوں ملکوں نے تسلسل کے ساتھ اعلٰی سطحی وفود کے تبادلے سے ایک دوسرے کے ساتھ برادرانہ تعلقات مزید بڑھانے پر اتفاق کیا، دونوں ملکوں نے معاشی اور تجارتی تعاون بڑھانے کے ساتھ ساتھ پاک ایران سرحد پر مشترکہ مارکیٹوں اور فری اکنامک زونز کے قیام کے ذریعے امن کی سرحد کو خوشحالی کی سرحد بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بجلی اور گیس سمیت پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی اہمیت پر بھی زور دیا، دونوں ممالک کے سربراہوں نے اگلے 5 سال میں باہمی تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا۔
’دونوں ملکوں کے طویل المدتی اور پائیدار معاشی ترقی کے لئے رابطہ کاری کے نظام کو بہتر کر کے پاکستان کے بلوچستان اور ایرانی سیستان کی ترقی پر بھی بات کی گئی اور دونوں ممالک کے مابین آزادانہ تجارت فری ٹریڈ معاہدے کو جلد از جلد ختمی شکل دینے پر نھی اتفاق کیا گیا۔‘
دونوں ممالک نے معاشی تعاون بڑھانے کی غرض سے معاشی و تکنیکی ماہرین کے ساتھ ساتھ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری وفود کے متواتر تبادلوں پر بھی اتفاق کیا اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی کسٹم نظام ٹی آئی آر کے تحت ریمدان بارڈر پوائنٹ کوبین الاقوامی بارڈر کراسنگ کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ باقی سرحدی مقامات پر بارڈر مارکیٹس کھولنے سے متعلق جلد اعلامیہ جاری کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔