پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے نئی تاریخ رقم کی ہے جہاں انڈیکس تاریخ میں پہلی مرتبہ 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا ہے، کے ایس ای 100 انڈیکس 72 ہزار 6 پوائنٹس کی سطح تک ٹریڈ ہوا جبکہ گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 71 ہزار 359 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
اسٹاک مارکیٹ ایکسپرٹ شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ مارچ کا مہینہ معیشت کے لیے بہتر ثابت ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کنٹرول کیا گیا ہے، مہنگائی کچھ حد تک کم ہوئی لیکن بجلی کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جبکہ آنے والے بجٹ کے لیے اہداف مقرر کرنا پڑیں گے۔
شہریار بٹ کے مطابق گزشتہ 9 ماہ کے دوران پاکستان نے 7.79 بلین ڈالرز بیرونی قرضہ لیا ہے، شرح سود میں کمی لائی جا سکتی ہے، سیمنٹ کا اسٹاک بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے۔
گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اسکے اثرات اشیاء کی قیمتوں پر پڑیں گے اور کچھ کمپنیوں نے اپنے اشیا کی قیمتیں بڑھانا شروع کردی ہیں، پاکستان ٹیکنالوجی کے میدان میں آنے والے دنوں میں بہت کچھ حاصل کر سکتا ہے اور اس حوالے سے رکھا گیا ہدف با آسانی حاصل کر لیا جائے گا۔
اسٹاک مارکیٹ کی بات کی جائے تو مارکیٹ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے، شرح سود کے حوالے سے پیش رفت مارکیٹ پر مثبت اثرات مرتب کرسکتے ہیں، شہریار بٹ کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اسٹاک مارکیٹ کے نتائج بہتر آرہے ہیں 100 انڈیکس نے آج ایک اور ریکارڈ قائم کیا ہے۔
’اسٹاک میں خریداری کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے، 100 انڈیکس میں ایک ہزار پوائنٹس سے زائد اضافہ ہوچکا ہے، ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ سر پلس کے بعدامید ہے کہ مہنگائی میں کمی آئے گی۔‘