سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا

یہ تھنک ٹینک سینیٹر مشاہد حسین سید کی وسیع النظری کا مظہر ہے جو پائیدار کے بانی صدر بھی ہیں اور انہوں نے اس نئے اقدام کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اس تھنک ٹینک کا افتتاح انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں کیا گیا جس کا موضوع “افریقی ایشیائی یکجہتی کا احیاکرنا اور پاکستان-افریقا تعلقات” تھا۔

اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینیٹر سید مشاہد حسین نے پاکستان، چین اور افریقا کےگلوبل ساؤتھ کا حصہ ہونے کے تناظر میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے زاویے کو وسیع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں ایک پروقار تقریب میں افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک ’’پاکستان-افریقا انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ (پائیدار)‘‘ کا افتتاح کیا گیا۔

یہ تھنک ٹینک سینیٹر مشاہد حسین سید کی وسیع النظری کا مظہر ہے جو پائیدار کے بانی صدر بھی ہیں اور انہوں نے اس نئے اقدام کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اس تھنک ٹینک کا افتتاح انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں کیا گیا جس کا موضوع “افریقی ایشیائی یکجہتی کا احیاکرنا اور پاکستان-افریقا تعلقات” تھا۔
اس تقریب کے شرکاء میں خاص طور پر افریقی ممالک کے سفیروں کے ساتھ ساتھ اسکالرز، طلباء اور تھنک ٹینکس کے معزز ین بھی شامل تھے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے اس موقع پر کہا کہ ’’پائیدار‘‘ کاافتتاح 18 اپریل 1955 کو انڈونیشیا میں ہونے والی ایشیائی اور افریقی ممالک کی بنڈونگ کانفرنس کی 69 ویں سالگرہ کے موقع پر کیا جا رہا ہے جس میں پاکستان، چین کے ساتھ ساتھ افریقا کے ممالک نے بھی شرکت کی تھی۔

انہوں نے افریقا کو افریقی یونین کے 54 ارکان کے ساتھ گلوبل ساؤتھ کی بحالی میں اہم کردار قرار دیا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے پاکستان افریقہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پاکستان کے قیام سے پہلے کے استوارہیں کیونکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اس اہم افریقی ملک کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے لیے 1946 میں مصر کا دورہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 1950 کی دہائی میں پاکستان ہی تھا جس نے تیونس، مراکش، لیبیا اور اریٹیریا جیسے افریقی ممالک کی آزادی کی تحریکوں کی بھرپور حمایت کی، یہاں تک کہ ان ممالک کے ممتاز آزادی پسندوں کو سفارتی پاسپورٹ فراہم کیے گئے۔

1970 کی دہائی میں پاکستان نے مالی اور فوجی مدد سے جنوبی افریقہ اور زمبابوے کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کی۔ پاکستان نے طلباء کے لیے وظائف اور افریقہ کے نو آزاد ممالک بشمول تنزانیہ، گیمبیا، گھانا، کینیا اور یوگنڈا کو تکنیکی اور انتظامی مدد فراہم کی اور آج افریقہ کے مختلف ممالک میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین نے مزید کہا کہ بنڈونگ جذبہ میرے ڈی این اے کا حصہ ہے کیونکہ میرے والد مرحوم کرنل امجد حسین سید انڈونیشیا میں پاکستان کے پہلے ملٹری اتاشی تھے اور انہوں نے پاک انڈونیشیا دوستی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا جس پر انہیں انڈونیشیا سے ایوارڈ اعلیٰ ترین فوجی اعزاز سے نوازا گیا۔

افریقا کے بارے میں نئے تھنک ٹینک کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ پائیدارکا ایک بڑا مقصد پاکستان کی خارجہ پالیسی کے ترجیحی رجحان اور افریقہ میں حصے کو بحال کرنا اور ہمارے مشترکہ مفادات کے پیش نظر تعلیم، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کو فروغ دینے سمیت سمندری امور، کھیل، سیاحت اور ثقافت جیسے شعبوں میں لوگوں کے درمیان تبادلے اور بزنس ٹو بزنس تعلقات میں پاکستان افریقہ مراسم کو مستحکم کرنا ہے کیونکہ پاکستان اور افریقہ کا مشترکہ نوآبادیاتی ماضی ہےاوردونوں گلوبل ساؤتھ کا حصہ ہیں اورترقی کے جمہوری راستے پر گامزن ہیں۔

اس تقریب میں شریک افریقی ممالک کے سفیروں جن میں افریقی کور کے ڈین محمد کارمون اور مراکش کے سفیر جیمل بیکر عبداللہ، ایتھوپیا کے سفیر اور کینیا کی ہائی کمشنر میری نیامبورا کاماؤ شامل تھےنے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور اسے مختلف شعبوں میں پاکستان افریقی تعلقات کے فروغ کے لیے انتہائی اہم مثبت پلیٹ فارم قرار دیا۔

اس موقع پر جنوبی افریقہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر آفتاب حسین اور ایتھوپیا کے سفیر عاطف شریف میاں نے بھی خطاب کیا۔ ڈائریکٹر جنرل، آئی ایس ایس آئی، ایمبیسڈرسہیل محمود نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور افریقہ تک اس نئی رسائی میں سینیٹر مشاہد حسین کی وسیع انظری اور دور اندیشی کو سراہا جو دنیا کے ایک انتہائی اہم اور خوش آئند حصے میں پاکستان کے مفادات کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم محرک ثابت ہوگا۔

انہوں نے اندرون اور بیرون ملک پاکستان کے مفادات کو فروغ دینے کے لیے سینیٹر مشاہد حسین کے “پُر جوش اور انمول شراکت” کو نہایت خوش آئند قرار دیا۔

پائیدار کا باقاعدہ افتتاح سینیٹر مشاہد حسین سید نے آئی ایس ایس آئی کے چیئرمین ایمبیسڈر خالد محمود اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی ایمبیسڈر سہیل محمود کے ہمراہ کیا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے یہ بھی اعلان کیا کہ پائیدار کی آئندہ سرگرمیوں میں ایک باقاعدہ نیوز لیٹر کی اجراءکے ساتھ ساتھ افریقہ سے متعلق اہم ایام کی تقریبات کا انعقادبھی شامل ہیں جن میں 25 مئی 2024 کو آنے والا افریقا ڈے بھی شامل ہے۔

Comments (0)
Add Comment