اسلام آباد: نمایاں اقلیتی ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے پارلیمانی تاریخ کا ایک اہم ترین بل متعارف کرایا ہے جسکا مقصد پاکستان دوست ایشیائی ممالک سے مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کیلئے گندھارا کوریڈور کا قیام عمل میں لانا ہے۔ بل کے متن کے مطابق مذکورہ گندھارا کوریڈور کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدھسٹ، جین اور ہندو یاتریوں کیلئے گندھارا سیاحت کے بین الاقوامی مرکز میں متعارف کرانا ہے۔ مجوزہ بل میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ گندھارا کوریڈور کے نام سے ایک اعلیٰ سطحی وفاقی ادارہ قائم کیا جائے جو مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے مشترکہ قومی مقصد کے حصول کیلئے صوبوں اور انتظامی اکائیوں کو مناسب سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے۔
سیکرٹری، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائے گئے بل متن کے مطابق گندھارا راہداری کی سربراہی وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے مقرر کردہ چیئرپرسن کرے گا جبکہ راہداری کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں ہوگا۔ تاہم، قانون سازی کے بعد پاکستان میں دیگر مقامات پر ذیلی دفاتر یا نمائندہ دفاتر بھی قائم کیے جاسکتے ہیں۔
مذکورہ بل پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے موقف اختیار کیا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 40 کے تحت ریاست تمام اقوام کے درمیان خیر سگالی اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری بشمول ایشیائی عوام کے مشترکہ مفادات کی حمایت کرتی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے قائداعظم کا بھی حوالہ دیا کہ ہماری خارجہ پالیسی دنیا کی تمام اقوام کے ساتھ دوستی اور خیر سگالی پر مبنی ہے۔
ڈاکٹر رمیش وانکوانی کے مطابق گندھارا کوریڈور کا قیام ایک گیم چینجر اور بدھ مت کی دنیا سے پاکستان کو جوڑنے کے لیے ایک انتہائی متاثر کن اقدام ہوگا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی یاتریوں کی منظم آمد قومی معیشت کو فروغ دینے کے ساتھ ایشیائی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گی۔
اڑھائی ہزار سالہ قدیم گندھارا تہذیب موجودہ پاکستان کے شمالی حصے سے تعلق رکھتی ہے جو ہمارے خطے میں بدھ مت کے شاندار ماضی کی عکاس ہے۔ آج دنیا کی سات فیصد سے زیادہ آبادی (تقریباً 520 ملین افراد) بدھ مت کے ماننے والوں پر مشتمل ہے۔ کئی پاکستان دوست ایشیائی ممالک جن میں جاپان، کوریا، چین، میانمار، تھائی لینڈ، کمبوڈیا، ویت نام، سری لنکا، منگولیا ، سنگاپور، بھوٹان، لاؤس وغیرہ میں بدھ مت کے پیروکار بڑی تعداد میں بستے ہیں ۔
###