وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ۔وفاقی کابینہ نے جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کی منظوری دے دی ۔
جوڈیشل کمیشن میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے الزامات کی تحقیقات کرے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس کو کابینہ کی منظوری سے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اور چیف جسٹس پاکستان کے درمیان ملاقات میں انکوائری کمیشن کی تشکیل پر اتفاق ہوا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو انڈرمائن کرنے والے کون تھے؟ ان کی معاونت کس نے کی؟ سب کو جوابدہ کیا جائے تاکہ یہ عمل دہرایا نہ جا سکے، ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں کوئی رہنمائی نہیں کہ ایسی صورتحال کو کیسے رپورٹ کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے دو مرتبہ فل کورٹ اجلاس طلب کیا تھا، پہلے فل کورٹ اجلاس کے بعد وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات ہوئی تھی، اس ملاقات کے بعد ہونے والے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایگزیکٹو کی عدالتی کاموں میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔