کراچی(نیوزڈیسک)متحدہ عرب امارات کے معروف تاجر اور چیئرمین الزرونی گروپ سہیل محمد الزرونی نے اپنی والدہ مرحومہ سکینہ سلطان کے نام پر کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 8 میں تعمیر کی گئی ”مسجدِ سکینہ سلطان“ پر قبضے کے خلاف چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سے مدد طلب کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ وہ مسجد پر قبضہ چھڑانے میں اپنا کردار ادا کریں اور پاکستان، یو ای اے دوستی کے رشتے کو مزید مضبوط بنا کر اماراتی تاجروں میں پائی جانے والی تشویش کو دور کریں۔ سہیل محمد الزرونی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو ارسال کیے گئے خط میں نشاندہی کی کہ انہوں نے اپنی والدہ کے نام سے 2006 میں کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 8 میں ”مسجدِ سکینہ سلطان“ تعمیر کی تھی، وہ مسجد کے تمام تر اخراجات ازخود برداشت کرتے ہیں اور مسجد کے اخراجات پورے کرنے کے لیے باقاعدگی سے یواے ای سے فنڈز ارسال کرتے ہیں نیز انہوں نے مسجد کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے عطیات لینے سے سختی سے منع کیا تھا تاہم گذشتہ برس اپنی والدہ محترمہ کے انتقال کے بعد جب وہ کراچی آئے اور مسجد کا دورہ کیا تو وہاں قبضہ ہوچکا تھا اور انہیں یہ انکشاف بھی ہوا کہ مسجد پر قابض مافیا ان کی والدہ کے نام پر جعلی این جی او بنا کر لوگوں سے عطیات بٹور رہے ہیں حتیٰ کہ مسجد پر عطیات کے لیے بڑے بڑے بینرز بھی لگائے گئے۔ اماراتی تاجر کا کہنا تھا کہ ایک سال کا عرصہ گزر گیا مگر ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی سمیت دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ہم نے اس حوالے سے چیف آف آرمی اسٹاف، کور کمانڈر سندھ، ڈی جی پاکستان رینجرز سندھ، آئی جی سندھ، وزیراعلیٰ اور گورنر سندھ کو خطوط ارسال کیے مگر سوائے تسلیوں کے اب تک مسجد کا قبضہ واپس نہیں دلوایا گیا البتہ ایف آئی اے مسلسل رابطے میں ہے اور وہ ہماری مدد کی کوشش کررہاہے جس کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا وجہ ہے کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی ایک سال سے مسجد کا قبضہ واپس دلوانے میں حیلے بہانے سے کام لے رہاہے اور ہمیں مسجد کا قبضہ نہیں دیا گیا۔قبضہ مافیاعمران قریشی اور اس کے ساتھیوں پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی جو کہ مسجد پر قابض ہیں۔ انہیں اگر ثواب کمانے کا اتنا ہی شوق ہے تو ڈی ایچ اے سے زمین لے کر اپنی مسجد بنا لیں مگر ہماری بنائی گئی مسجد کا قبضہ چھوڑ دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یواے ای کی رائل فیملی پاکستان بھر میں فلاحی کام کرتی ہے اور وہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان بھر میں ایک ہزار سے زائد مساجد تعمیر کی گئیں مگر مسجدِ سکینہ سلطان پر قبضے سے یقینی طور پر اماراتی تاجروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے اور وہ مستقبل میں اماراتی تاجروں کی جانب سے پاکستان میں فلاحی کاموں کے حوالے سے شش وپنج میں مبتلا ہیں کہ اگر مسجدِ سکینہ سلطان پر قبضے جیسے واقعات رونما ہوتے رہے تو ان کے فلاحی کاموں کا کیا بنے گا؟ سہیل محمد الزرونی نے پاکستان کے متعلقہ اداروں سے مایوس ہوکر ایک بار پھر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو اپنی آخری امید قرار دیتے ہوئے ان سے مدد کی درخواست کی ہے کہ وہ کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 8 میں واقع ان کی والدہ کے نام سے منسوب ”مسجدِ سکینہ سلطان“ پر قبضہ ختم کروا کر مسجد کا انتظام ان کے حوالے کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ اماراتی تاجر پاکستانی عوام کی خدمت کو جاری رکھ سکیں اور یہاں کی عوام کی فلاح و بہبود کے مزید کام کیے جاسکیں۔