بیجنگ(شِنہوا) چین کے حالیہ "دو سیشنز” میں جہاں چینی عوام کے ذرائع معاش اور مضبوط معاشی ترقی کے لیے بہت سے اقدامات سامنے آئے ہیں وہیں اس سے چین میں کام کرنے اور رہنے والے بہت سےغیر ملکیوں کی بھی بھرپور امیدیں وابستہ جن میں پاکستانی جہانگیر رضا بھی شامل ہی۔
جہانگیر رضا نے کہا کہ حالیہ برسوں میں، چینی حکومت نے اصلاحات کومسلسل گہرا کیا ہے اور کھلے پن کو فروغ دیتے ہوئے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو سیشنز میں چین کی کھلے پن کی پالیسی کو مزید توسیع دینے کا اشارہ دیا گیا ہے ، جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوششوں کو بڑھانے اور چین میں کام کرنے، تعلیم حاصل کرنے اور سفر کے لیے غیر ملکیوں کے لیے سہولت کومزید بہتر بنانے کی تجویز دی گئی، جس پر مجھے مکمل اعتماد اور اس سے بھرپور توقعات ہیں۔
تیرہ سال قبل جہانگیر رضا نے بیجنگ کی نارتھ چائنہ الیکٹرک پاور یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا۔ گریجویشن کے بعد اس نے یہاں رہنے اور کام کرنے کا انتخاب کیا۔ جہاں اب وہ بیجنگ آئیو میڈ کمپنی کے ایک میڈیکل انٹرپرائز کے پروڈکٹ منیجر اور مصنوعات کی بین الاقوامی مارکیٹنگ کے ذمہ دار ہیں۔ ان کی کوششوں سے کمپنی کے وینٹی لیٹرز پاکستان کے کئی ہسپتالوں میں فروخت اور استعمال کیے جا چکے ہیں۔ اس نے بتایا کہ ماضی میں، پاکستان کے زیادہ تر ہسپتال یورپی اور امریکی وینٹی لیٹرز استعمال کرتے تھے، لیکن ان دنوں زیادہ سے زیادہ پاکستانی ہسپتال اور عملہ چینی برانڈ کے وینٹی لیٹرز سے واقف ہیں ۔پاکستانی مارکیٹ میں ہماری مصنوعات کااس وقت حصہ تیس فیصد ہے۔
رضا کا کہنا تھا کہ تیز رفتار اقتصادی ترقی نے بہت سے ممالک کو چین کے بارے میں مزید آگاہی دی ہے اور ‘میڈ ان چائنہ’ پر اعتماد کیا جاتا ہے ۔ رضا کے خیال میں گزشتہ سال سے، چین نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھرپور طریقے سے راغب کرنے اور اس سے استفادہ کے لیے متعدد پالیسیاں اور اقدامات متعارف کرائے ہیں، تیزی سے مارکیٹ اور قانون پر مبنی اور درجہ اول کا بین الاقوامی کاروباری ماحول تعمیر کیا ہے، جس سے چین میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ رضا کے مطابق، رواں سال کی چینی حکومت کی کارکردگی رپورٹ میں ایک بار پھر اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو مزید وسعت دینے اور غیر ملکی تجارت کے معیار کو فروغ دینے کا ذکر کیا گیا ہے، جو کہ کاروباری اداروں کے لیے ایک حوصلہ افزا بات ہے۔
رضا کا یہ بھی کہنا ہے کہ چینی کاروباری اداروں نے اپنی بیرون ملک تنظیم کو تیز کیا ہے اور اپنے ملک کی نمائندگی کو بہتر بنایا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں چینی کاروباری اداروں کا عالمی اقتصادی ترقی میں اہم کردار رہا ہے۔ رضا نے کہا کہ چین کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے مارکیٹ رسائی میں مسلسل نرمی سے یہاں غیر ملکیوں کے لیے روزگار اور کاروبار کے مزید مواقع فراہم ہوئے ہیں، جس سے ہم چین میں مختلف شعبوں میں اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ خاص طور پر چین کی ویزا فری پالیسی سے ٍ بہت سے ممالک کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری اورکاروباری اداروں کو ترقی کے لیے بہتر سہولت میسر آئی ہے۔
رضا نے کہا کہ مزید اوپننگ اپ پالیسیوں سے کاروباری لاگت کم ہوئی ہے اور مجھے امید ہے کہ مستقبل میں مزید ممالک کو چین تک ویزا فری رسائی حاصل ہو گی، تاکہ ہمارا بیرون ملک کاروبار زیادہ اور آسان ہو، اور بیرون ملک صارفین چینی کاروباری اداروں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کے لیے زیادہ آمادہ ہوں۔
اس کے علاوہ، چینی حکومت غیر ملکیوں کے لیے کام کرنے، تعلیم حاصل کرنے اور سفر کی سہولت کو بہتر بنانے کے لیے بھی کوشاں ہے، جس میں انفراسٹرکچر اور عوامی خدمات کو بہتر بناناشامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے ہم چین میں رہنے کے ماحول سے بہتر طور پر ہم آہنگ اور اس میں ضم ہوسکیں گے ، جس کا تمام غیر ملکی خیرمقدم کریں گے اور مزید دوستوں کو چین آنے کے لیے راغب کریں گے۔چین میں برسوں سے کام کرنے کے بعد رضا نے خود کو یہاں کی طرز زندگی میں پوری طرح سے ڈھال لیا ہے۔ انہوں نے یاد کیا کہ جب وہ پہلی بار چین آئے تھے تو اسمارٹ فونز زیادہ مقبول نہیں تھے لیکن اب لوگ خریداری سے لے کر سفر تک تقریباً ہر کام آن لائن کرسکتے ہیں۔ مسکراتے ہوئےرضا نے کہا کہ جب وہ بھی باہر جاتے ہیں تو اپنا موبائل فون ساتھ رکھتے ہیں۔ رضا اب، اکثر پاکستان میں اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہیں، ہر روز چینی کھانے اور خوبصورت مناظر ان کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میرے والدین چین میں میری زندگی کو خاص طور پر خوبصورت اور محفوظ دیکھ کر سکون محسوس کرتے ہیں مجھ سے متاثر ہو کر، پورا خاندان بھی چین سے محبت کرتا ہے۔اس کے بعد اس کی بہن بھی تعلیم حاصل کرنے چین آئی۔ جہانگیر رضا کا کہنا تھا کہ مواقع سے بھرپور اور سب کو خوش آمدید کہتے چین کی ترقی کی رفتار تیز سے تیز تر ہوگی اور وہ اپنے ‘چین کے خواب’ کو پورا کرنے کے لیے مزید محنت کرتے ہوئے ترقی پذیر چین کے ساتھ مل کر ترقی کریں گے۔ رضا نے کہا کہ چین پاکستان دوستی کو مضبوط کرنے کے لیے سخت محنت اور دنیا کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو معیاری طبی خدمات کے اعلیٰ ترین مواقع فراہم کروں گا۔