پشاور(نیوزڈیسک)خیبرپختونخوا کے نو منتخب وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ 9 مئی کی مذمت کرتے ہیں لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ بغیر کسی ثبوت کے میرے اوپر 9 ضلعوں میں غیر قانونی مقدمے درج کیے گئے، خیبر پختونخوا میں جن جن کے اوپر مقدمے درج ہیں ان کی تحقیقات کریں، اگر ثبوت نہیں ہیں تو ایک ہفتے کے اندر اندر ان مقدمات کو ختم کیا جائے۔ چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ 9 مئی واقعے کی انکوائری کرائیں۔
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا عمل ہوا، منتخب اراکین نے رائے شماری کے ذریعے علی امین گنڈا پور کو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب کیا۔ علی امین نے 90 ووٹ حاصل کیے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار ڈاکٹر عباد اللہ نے 16 ووٹ حاصل کیے۔ علی امین گنڈا پور نے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد تقریر کرتے ہوئے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں عوام کے اعتماد پر پورا اتروں گا، دعا ہے کہ اللہ مجھے اس جہاں اور قیامت والے دن سرخرو کرے۔ دل سے دکھی ہوں کہ آزاد حیثیت سے وزیر اعلیٰ منتخب ہوا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں بلکہ انتخابی نشان ہی لے لیا گیا تھا، لیکن یہ ان کی بھول ہے کہ ہم اپنا حق لینا بھی جانتے ہیں اور چھیننا بھی، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہمیں ہمارا حق دیا جائے۔ سب سے پہلے میں خود کو پیش کرتا ہوں کہ آئیں میرا حلقہ کھولیں اور فارم 45 کے ذریعے جو جیتا ہے اس کو جیتا ہوا امیدوار قرار دیا جائے۔ ہماری جدو جہد سیاسی جد و جہد ہے آئین کے لیے کھڑے رہیں گے۔
’چیف الیکشن کمشنر صاف شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہا ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ چیف الیکشن کمشنر اپنا استعفیٰ دے، مینڈیٹ چوری کرنا آئین و قانون سے غداری ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اراکین میرے ساتھ حلف اٹھائیں کہ نہ کرپشن کریں گے اور نہ کرپشن کرنے والوں کو چھوڑیں گے، عوام سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ آپ جہاد کریں کرپشن کے خلاف ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہم ایسا نظام لائیں گے جس میں دھاندلی نہ ہو سکے۔ ہم یہ نظام لانا چاہتے تھے لیکن دوسری جماعتوں نے ہماری مخالفت کی کیونکہ انہوں نے دھاندلی کی۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ہٹانے سے پہلے ملک کے حالات کیا تھے اور اب کیا ہیں، سب جانتے ہیں کہ سیلیکٹڈ کون ہیں، یہ بار بار سیلیکٹ ہو کر آتے ہیں اور عوام کو لوٹتے ہیں۔ ہم نے 2 صوبوں کی حکومت چھوڑی ہم اقتدار نہیں لوگوں کی عوام کی سیاست کرتے ہیں۔ ان میں تو ہمت ہی نہیں ایسا کرنے کی۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کا سب سے بڑا چیلنج دہشتگردی ہے، سب سے پہلے اس کو ختم کریں گے کیونکہ صوبے میں امن و امان قائم کرنا ضروری ہے۔ اپنے لوگوں کی جان و مال کو محفوظ بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ یکم رمضان سے صحت کارڈ کو دوبارہ کھول رہے ہیں، اور جو جو اقدامات گزشتہ حکومت نے کیے تھے اور ان کو ختم کر دیا گیا تھا ان کو دوبارہ سے شروع کریں گے۔ صوبے کا سب سے اہم جزو سیاحت ہے اس کے فروغ کے لیے سر توڑ کوششیں کریں گے۔