انسدا دہشتگردی عدالت راولپنڈی میں 9 مئی، جی ایچ کیو حملہ کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ۔
تفصیلات کے مطابق سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی نے عدالت کو 164کا بیان ریکارڈ کرادیا۔
سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی نے 9 مئی کا ذمہ دار بانی پی ٹی آئی کو ٹھہرا دیا۔
واثق قیوم عباسی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے 2018 میں صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑا،اور بعد میں پارٹی نے ڈپٹی اسپیکر بنایا، 2010 سے 2023 جولائی تک پی ٹی آئی کا حصہ رہا اور میرا کام یوتھ کو متحرک کرنا تھا،
راولپنڈی حساس ڈسٹرکٹ تھا اور بانی پی ٹی آئی اکثر میٹنگز اور ریلیز نکالنے کا مجھے کہتے تھے، پارٹی قیادت نے مجھے پریڈ گراؤنڈ میں بانی پی ٹی آئی کے لئیے کامیاب جلسے کے انعقاد کی ذمہ داری سونپی، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے جلسے میں سادہ کاغذ کو سائفر کے طور پر لہرایا گیا،
واثق قیوم عباسی کے بیان کے مطابق میں اپنے کارکنان کے ہمراہ جلسہ میں شریک تھا جہاں بانی پی ٹی آئی نے سینئر آرمی افسران کو گالم گلوج کی،بانی پی ٹی آئی کی جانب سے اداروں کی تذلیل کا مقصد اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کا آغاز کرنا تھا،
اس منفی پروپیگنڈا کو پارٹی بیانیہ بنایا گیا اور تمام مرکزی قیادت کو اس بیانیے کو پھیلانے کے حوالے سے ٹاسک سونپا گیا،
پارٹی کی ہدایت پر میں نے کوشش کی یہ بیانیہ میرے حلقے کے ہر ورکر تک پہنچ جائے،
ہمیں لانگ مارچ کی تیاریوں کا کہا گیا اور میری زمہ داری ٹی چوک پر بندے اکھٹے کرنے کی تھی،
سب ٹکٹس ہولڈرز کو بندے اکھٹے کرنے کا کہا گیا تاکہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر پریشر ڈالا جا سکے،
واثق قیوم عباسی کے بیان کے مطابق جب پارٹی لیڈرشپ سے پوچھا کہ پریشر کس قسم کا ہے تو بتایا گیا بانی پی ٹی آئی کی خواہش ہے،
بانی پی ٹی آئی اس وقت کے آرمی چیف سمیت تمام افسران پر لانگ مارچ کے ذریعے پریشر ڈالنا چاہتے تھے،
لانگ مارچ کا مقصد موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تعیناتی نہ ہونے دینے کے لئیے پریشر ڈالنا تھا،
پارٹی قیادت نے یہ انکشاف کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے مطابق آرمی کے اندر کچھ سینیر افسران ہمارے سپورٹرز ہیں،
بانی پی ٹی آئی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ آرمی کے اندر کچھ افسران نہیں چاہتے عاصم منیر آرمی چیف بنیں،
بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا اور تاثر دیا کہ کچھ سینئر افسران کا خیال تھا کہ جنرل باجوہ کمزور شخص ہونے کی وجہ سے عوامی دباؤ کے سامنے جھک جائیں گے،
واثق قیوم عباسی نے بتایا کہ مجھے ہدایت دی گئی کہ 1 مئی کو ریلی نکالیں،تاکہ اعلی عدلیہ پر انتخابات کی تاریخ سنانے کے لئیے پریشر ڈالا جاسکے،
اس ریلی کی قیادت شاہ محمود قریشی، عامر محمود کیانی اور میں نے کی تھی،
بعد ازاں پارٹی قیادت نے ناکام ریلی کا زمہ دار مجھے اور عامر محمود کیانی کو ٹھہرایا،9 مئی والے دن ہم چھوٹے چھوٹے گروپوں میں بٹ گئے اور پولیس پر پتھر مارتے ہوئے مختلف مقامات پر رہے، 10 مئی کو صبح معلوم ہوا بانی پی ٹی آئی کو پولیس لائینز اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے،
پولیس لائینز اسلام آباد پہنچنا بہت مشکل تھا، 11 مئی کو جب بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا گیا تو ہمیں معلوم تھا کہ اب آرمی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا، بانی پی ٹی آئی نے نوجوانوں کے ذہنوں سے کھیلتے ہوئے ریاست مخالف اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ بنایا،
بانی پی ٹی آئی نے پارٹی ورکرز کو ہدایت دی کہ اگر میں گرفتار ہو جاؤں تو آرمی تنصیبات پر حملہ کرنا،
بانی پی ٹی آئی حملے کا مرکزی کردار ہیں جبکہ بشریٰ بی بی بھی واقع کی زمہ دار ار ہیں،9 مئی کو لاہور سے رات 8 بجے سی ایم ایچ چوک پر پہنچا اور پی ٹی آئی کارکنوں کا پرتشدد مظاہرہ دیکھا،
موقع پر موجود اعجاز خان جازی نے سارا واقعہ بیان کیا کہ کیسے راجہ بشارت کے ساتھ مل کر جی ایچ کیو پر ان نے حملہ کیا،
یہ حملہ کامیاب تھا کیونکہ ہمارے ورکر جی ایچ کیو کا مین گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوچکے تھے،
پی ٹی آئی ورکرز اور پولیس کے درمیان وہاں کافی دیر تک چھڑپ جاری رہی،
ورکرز آدھہ گھنٹہ اندر رہے جس کے بعد پولیس نے انکو پیچھے دھکیل دیا،
کارکنان جی پی او چوک پر مسلسل پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کرتے رہے،
میں اور پی ٹی آئی کے کارکن نعرے لگا رہے تھے اور میری موجودگی نے کارکنان کا مزید حوصلہ بڑھایا،
میں کارکنوں کو پرامن رہنے کی تلقین کرتا رہا لیکن وہ میری سنے کو تیار نہیں تھے،
جی ایچ کیو حملے میں مرکزی کردار اعجاز خان جازی کا تھا،
بانی پی ٹی آئی کی سربراہی میں 1 مئی کو ہونے والی ناکام ریلی سے متعلق میٹنگ ہوئی،
میٹنگ میں راجہ بشارت،اجمل صابر راجہ،عمر تنویر بٹ،ملک تیمور مسعود،شبلی فراز،شیخ راشد شفیق ،اعجاز خان جازی،راشد حفیظ،غلام سرور خان،صداقت علی عباسی،مسرت جمشید چیمہ بھی میٹنگ میں شامل تھے۔
واثق قیوم عباسی نے عدالت کو بتایا کہ 1 مئی کے دن ہونے والے فلاپ شو پر بانی پی ٹی آئی ناراض تھے،میٹنگ میں راجہ بشریت کو ٹاسک دیا گیا کہ وہ 6 مئی کو ایک اور ریلی نکالیں،
بانی پی ٹی آئی نے میٹنگ میں دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ان کی لڑائی اسٹیبلشمنٹ اور فوج سے ہے،
ریلی کے ذریعے بانی پی ٹی آئی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ وہ گرفتار ہوئے تو انکے ورکرز ملک بند کر دیں گے،
بانی پی ٹی آئی نے کہچری چوک پر احتجاج کرنے کا کہا کیونکہ وہاں سے جی ایچ کیو زیادہ دور نہیں،
بانی پی ٹی آئی نے میٹنگ میں کہا کہ پیغام واضح ہے مجھے گرفتار کیا تو میں آپ کے پیچھے آؤں گا، 6 مئی کو ایک ریلی نکالی گئی جس میں تمام ٹکٹ ہولڈرز اپنے کارکنان کے ہمراہ موجود تھے، 7 مئی کو عمران خان نے زوم میٹنگ کی اور 6 مئی کو ہونے والی ناکام ریلی کے شرکاء پر شدید غصہ نکالا، غصے کی وجہ یہ تھی کہ ریلی کہچری چوک کی بجائے مڑیر چوک پر ختم ہوگئی۔
غصے کی وجہ بانی پی ٹی آئی کا کلیر میسج آرمی تک نہیں پہنچ سکا،
میٹنگ کی تفصیلات مجھے پارٹی کے ساتھیوں نے بتائیں کیونکہ میں اس میٹنگ میں نہیں آیا تھا،
مجھے اپنے کولیگز کے ذریعے معلوم ہوا کہ بانی پی ٹی آئی کا کلئیر میسج ہے میں گرفتار ہوا تو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنا ہے،
بانی پی ٹی آئی نے ہدایت دیں کہ اگر چند گھنٹوں میں رہا نہ کیا تو امن و امان کی صورتحال قائم کی جائے گی،
ہدایات کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان مداخلت کریں گے،
پی ٹی آئی کارکنان آرمی چیف عاصم منیر کے استعفے تک کمانڈ سمبھال لیں گے،8 مئی کو میں تیمور ملک کے ہمراہ لاہور روانہ ہوگیا،ہمیں معلوم تھا کہ 9 کو بانی پی ٹی آئی کی اسلام آباد عدالت پیشی ہے، ہمارا ارادہ تھا کہ ہم 9 کو ساتھ اسلام آباد نہ جائیں،
کہیں پارٹی میٹنگز میں شریک تھا جہاں چوہدری پرویز الٰہی بھی ہوتے تھے،
چودھری پرویز الٰہی نے کئی مرتبہ بانی پی ٹی آئی کو اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ قائم کرنے پر ضرور دیا، پرویز الٰہی فوج اور اسٹیبلشمنٹ پر بہت تنقید کرتے تھے، پرویز الٰہی بھول گئے کہ انکی ساری سیاست فوج اور اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ کی وجہ سے ہے،
مختلف معاملات کے حل کے لیے پرویز الٰہی کو عمران خان کا ساتھ نہ دینے پر زمہ دار ٹھہراتاہوں،میں معافی چاہتا ہوں اور مجھے ریاستی اداروں کے خلاف ان پرتشدد مظاہروں میں اپنی شمولیت پر افسوس ہے،
میں نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی خوشی کے لئیے یہ سب کیا تاکہ آئیندہ عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ مل سکے،
میرا پورا بیان حقائق پر مبنی ہے جو میں نے بانی پی ٹی آئی اور سینیر لیڈرشپ کے ساتھ زوم میٹنگز میں سنا،