مسلم لیگ (ن )کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ ایک اور 9 مئی کا واقعہ ہو رہا ہے، ہم نے 9 مئی سے بھی سبق نہیں سیکھا ہے۔ یہ سازش پاکستان اور پاک فوج کیخلاف کی گئی۔ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا آفیشل اکاؤنٹ کو بیرون ملک بیٹھ کر چلایا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رہنما مسلم لیگ ن ملک احمد خان نے عطا تارڑ اور عظمیٰ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف انتخابی نتائج کو تسلیم ہی نہیں کرتی، چاہے حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں یہ لوگ نتائج کو کبھی تسلیم نہیں کرتے۔ کل ایک بہت ہی خوفناک صورتحال پیدا کی گئی۔’9 مئی کی صورتحال دوبارہ پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ ریاست کے ملازمین کو دھمکانا چاہتے ہیں‘۔
ملک احمد خان نے کہا کہ جس طرح افضل خان کوئی پارٹی نہیں تھے اسی طرح کمشنر راولپنڈی کوئی پارٹی نہیں ہیں، کمشنر راولپنڈی کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں بنتا، نہ وہ آر او تھے نہ ڈی آر او اور نہ ہی کوئی سپروائزر تھے۔ مختلف آر اوز اور ان کی فیملیز کی تصاویر کو شیئر کرکے خوف پیدا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کے ملازمین کو دھمکانا چاہتے ہیں اور نگراں حکوت بیٹھ کر دیکھ رہی ہے جبکہ ان کو اقدامات کرنے چاہییں۔
’ہمیں یہی درس دیا گیا کہ جو عدالت نے حکم دے دیا پھر کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈرگ مافیا کے طریقہ کار کو اپناتے ہیں، بلاجواز چیف جسٹس پاکستان پر الزام لگایا گیا، اگر کمشنر راولپنڈی کے پاس کوئی ثبوت ہوتا تو پیش کرتے۔ یہ سب 9 مئی پارٹ ٹو ہے، ملک کو آگ لگانے کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے نگران حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد کی سرکوبی کی جائے، یہ سیاسی نہیں ہیں بلوائی ہیں جو ریاست پر حملہ آور ہوں گے۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ جاگ جائیں 9 مئی کا دوبارہ واقعہ ہونے جا رہا ہے۔
عطا تارڑ نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس دن دھاندلی ہو رہی تھی اس دن کمشنر صاحب نے کیوں نہیں بتایا، ریٹائرمنٹ سے کچھ دن قبل دھاندلی کا یاد آگیا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں سے یہ لوگ جیت گئے وہاں جشن منایا گیا اور جہاں سے ہار گئے وہاں دھاندلی کا رونا رونے لگے۔ یہ دوہرا معیار اب چل نہیں سکتا۔ آپ 9 مئی جیسا حملہ کرنا چاہتے ہیں تو اب ایسا نہیں چلے گا۔’اس ملک کو دیوالیہ کرنے کی کوشش کی گئی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے آئی ایم ایف کا معاہدہ پورا کیا تو معاملات بہتری کی طرف آئے۔ نگراں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سخت سے سخت ایکشن لیا جائے۔ اب جھوٹ اور گالم گلوچ کی سیاست نہیں چلے گی۔