کوئٹہ (نیوزڈیسک)بلوچستان حکومت نے چینی حکومت کے تعاون سے 12 تعلیمی اداروں، کمپیوٹر لیبارٹریوں اور اسپتالوں کو شمسی توانائی کی جدید سہولیات سے آراستہ کردیا ہے،
وسطی ایشیا کے علاقائی اقتصادی تعاون پروگرام کے مطابق بلوچستان میں، پاکستان کی مجموعی تکنیکی ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بالترتیب 2,900 اور 340 گیگا واٹس ہے، بلوچستان میں 5 سے 10 سال کے اندر کم لاگت کے ذرائع، بشمول پی وی یوٹیلیٹی اسکیل پلانٹس، سے 14 گیگاواٹ سے زائد قابل تجدید توانائی کو پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔
تفصیلات کے مطابق چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق بلوچستان کا 36 فیصد حصہ بجلی سے منسلک ہے، اس لیے شمسی توانائی کے ذریعہ بجلی کی متوازی پیداوار میں صوبے کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں، بلوچستان کا جغرافیہ، شعاع ریزی اور محل وقوع اسے توانائی کے قابل تجدید ذرائع کے حوالے سے پاکستان کے سب سے زیادہ امکانات والے صوبوں میں سے ایک بناتا ہے۔2022تک پاکستان کی شمسی توانائی کی تنصیب کی کل صلاحیت 1.24 گیگاواٹ تھی جو کہ 2021 کے مقابلے میں 17 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتی ہے جبکہ حکومت نے ملک میں شمسی توانائی کا حصہ بڑھانے کے لیے بہت سے اقدامات تجویز کیے ہیں۔
بلوچستان مستقبل میں ملک کا سب سے زیادہ شمسی توانائی کی ترقی کا مرکز بننے کے لیے پر تول رہا ہے، وہیں چند ریاست دشمن عناصر پاکستان کے دشمنوں کی ایماء پر بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں، بلوچستان کے دشمن صوبے میں ترقی نہیں چاہتے تاکہ وہ آسانی سے بلوچستان کے نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شامل کر سکیں۔
اس پس منظر میں، سرکردہ شمسی فراہم کنندہ لونگی پاکستان کے جنرل مینیجر علی ماجد نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صاف توانائی کی ٹیکنالوجی کی مسلسل تزئین و آرائش کے ذریعے، نہ صرف شمسی بلکہ ایک پائیدار اور صاف توانائی پر مبنی مستقبل کو قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی جانب عالمی رجحان کو معاشی فوائد حاصل کرتے ہوئے محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔