لاہور(نیوزڈیسک)پنجاب میں نمونیا کی سنگین صورتحال برقرار ہے، مزید 5 بچے جان کی بازی ہار گئے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا کے 679 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، لاہور میں ایک روز کے دوران 156 نئے کیسز سامنے آئے۔ پنجاب میں رواں سال نمونیا سے 316 اموات اور 20 ہزار 267 کیسز سامنے آئے، لاہور میں رواں سال نمونیا سے 58 ہلاکتیں اور 3 ہزار 873 کیسز رپورٹ ہوئے۔
پنجاب میں رواں سال نمونیا سے 316 اموات ہو چکی ہیں جب کہ اس بیماری کے 19 ہزار 594 کیسز سامنے آئے ہیں، جب کہ گزشتہ 11 روز 100 سے زائد بچے دم توڑ گئے تھے، لاہور میں رواں سال نمونیا سے 58 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں نمونیا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی بڑی وجہ رواں سال موسمِ سرما میں فضائی آلودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی اسموگ بھی ہے۔ نمونیا پھیپھڑوں کے اندر انفیکشن کو کہا جاتا ہے، نمونیا کے زیادہ تر کیس وائرس کی وجہ سے ہوتے ہں اور یہ نزلہ و زکام کی علامات کے بعد ظاہر ہو سکتا ہے۔
نمونیا ہلکا یا سنگین ہو سکتا ہے، عام طور پر 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ عام ہوتا ہے۔ ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں نمونیا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی بڑی وجہ رواں سال موسمِ سرما میں فضائی آلودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی اسموگ بھی ہے۔
نمونیا اگر کسی صحت مند انسان کو ہو تو وہ اس کا مقابلہ با آسانی کرسکتا ہے مگر بچوں کے لیے اس سے نمٹنا بعض اوقات انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔ بچوں کو نمونیا ہونے کی وجوہات میں انہیں دودھ پلانے کی کمی، آلودگی، غذائیت کی کمی، ٹھنڈ میں زیادہ دیر تک رہنا اور کمزور مدافعتی نظام شامل ہے۔
نمونیا کی ہلکی علامات بھی جان لیوا ہو سکتی ہیں، اس بیماری کی علامات، بلغم اور کھانسی ، بخار، بہت زیادہ پسینہ آنا، سردی لگنا، سانس پھولنا، سانس لیتے وقت یا کھانسی کے وقت سینے میں درد محسوس ہونا، تھکاوٹ کا احساس، بھوک میں کمی، متلی محسوس ہونا، سر درد ہونا ہیں۔
شیر خوار یا نومولود بچوں میں بعض اوقات کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن بعض اوقات انہیں متلی ہو سکتی ہے، توانائی کی کمی ہو سکتی ہے یا پینے یا کھانے میں پریشانی ہو سکتی ہے۔ 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔