نیویارک(نیوزڈیسک)اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے ایک بیان جاری کیا جس میں ایک کروڑ 82 لاکھ سے زائد یمنی شہریوں کے لیے ہنگامی انسانی امداد کا مطالبہ کیا گیا۔
بیان میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2024 میں 17.6 ملین سے زیادہ یمنیوں کو شدید غذائی عدم تحفظ اور غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت یمن تاریخ میں غذائی قلت کی بدترین صورتحال سے دو چار ہے۔ یمن میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریبا نصف بچے غذائی قلت کی وجہ سے نشوونما کے معتدل یا شدید مسائل کا شکار ہیں اور صورت حال بگڑتی جا رہی ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 12.4 ملین یمنی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں جس سے متعدی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جبکہ اسکول جانے کی عمر کے 4.5 ملین سے زیادہ بچے (5 سے 17 سال کی عمر کے))اسکول نہیں جاتے ہیں۔
اندازے کے مطابق یمن میں اس وقت 4.5 ملین افراد بے گھر ہیں، اور 2024 کے انسانی امداد کے منصوبے کو امدادی اور تحفظ کی خدمات فراہم کرنے کے لئے 2.7 بلین ڈالر کی ضرورت ہوگی.