دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے اب کئی شعبوں میں نمایاں کام ہو رہا ہے اور یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ آنے والے وقتوں میں یہ تمام شعبوں ہی کو متاثر کرے گی ۔سیکھ انسانی زندگی کا نہایت اہم پہلو ہے اور اس کے لئے معاشرتی طور اور اطوار کے ساتھ ساتھ درسگاہوں مٰیں دی جانے والی تعلیم بھی انتہائی ضروری ہے تو اس ضمن میں جہاں دیگر شعبوں میں اے آئی کے اثرات پر بات ہورہی ہے وہیں تعلیم کا شعبہ بھی انتہائی اہم ہے ۔ عالمی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے انقلاب کے اثرات کے تناظر میں ایک اہم کانفرنس 29 سے 31 جنوری 2024 تک "انٹرنیشنل ڈیجیٹل ایجوکیشن” کے نام سے چین کے شہر شنگھائی میں منعقد ہوئی ۔چین کی وزارت تعلیم، چینی قومی کمیشن برائے یونیسکو اور شنگھائی میونسپل پیپلز گورنمنٹ کی مشترکہ میزبانی میں یہ دوسری کانفرنس تھی ۔اس سے قبل پہلی کانفرنس فروری 2023 میں ہوئی تھی ۔
"ڈیجیٹل تعلیم: ایپلی کیشن، شیئرنگ اور جدت طرازی” کے موضوع پر منعقد ہونے والی اس تین روزہ تقریب میں 70 سے زائد ممالک کے 400 سے زائد ماہرین تعلیم، پالیسی ساز اور ٹیکنالوجی سے منسلک رہنما اکٹھے ہوئے ۔ڈیجیٹل تعلیم کے اطلاق، اشتراک اور جدت طرازی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، کانفرنس کے دوران متعدد سیشنز منعقد کیے گئے جن میں اساتذہ کی ڈیجیٹل خواندگی اور اہلیت ، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل اخلاقیات کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل تعلیم کی تشخیص سمیت دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔کانفرنس کے دوران عالمی ڈیجیٹل تعلیم کا ایک اتحاد قائم کیا گیا ۔اس دوران ڈیجیٹل اور اسمارٹ ایجوکیشن فیوچر نمائش بھی ہوئی جس میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور اسمارٹ ایجوکیشن آلات جیسے موضوعات شامل تھے
تعلیمی وسائل کے آن لائن پلیٹ فارم اسمارٹ ایجوکیشن آف چائنا کا بین الاقوامی ایڈیشن بھی لانچ کیا گیا۔کانفرنس کا مقصد حکومتوں، یونیورسٹیوں، پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں، کاروباری اداروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز، متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر ڈیجیٹل تعلیم میں طریقوں اور جدت طرازی کو تلاش کرنا ہے۔ یہ اقدام ڈیجیٹل تعلیم کی تبدیلی کے ذریعے جامع، مساوی اور معیاری تعلیم کو فروغ دینا چاہتا ہے، جس سے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔
"ڈیجیٹل تعلیم: ایپلی کیشن، شیئرنگ اور جدت طرازی” کے موضوع پر ہونے والی اس کانفرنس میں ڈیجیٹل خواندگی میں بہتری اور اساتذہ کی اہلیت، ایجوکیشن ڈیجیٹلائزیشن اینڈ لرننگ سوسائٹی کنسٹرکشن، ڈیجیٹل ایجوکیشن ڈیولپمنٹ اینڈ ایویلیویشن انڈیکس کے عالمی رجحانات، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل اخلاقیات، بنیادی تعلیم کے لیے ڈیجیٹل تبدیلی کے چیلنجز اور مواقع اور تعلیم میں ڈیجیٹل گورننس جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز کی گئی۔کانفرنس کے اختتام پر چین کے اسمارٹ ایجوکیشن پلیٹ فارم کا بین الاقوامی ورژن بھی لانچ کیا گیا۔ "ڈیجیٹلائزیشن اور ایک لرننگ سوسائٹی کی تعمیر” کے موضوع پر منعقد ہونے والے سیشن میں ڈیجیٹل دور میں سیکھنے والے معاشرے کی تعمیر کے نظریاتی اور عملی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ ورلڈ ڈیجیٹل ایجوکیشن الائنس کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد اس شعبے میں بین الاقوامی تعاون اور تبادلے کو فروغ دینا ہے۔کوویڈ 19 وبائی امراض کے تجربے کو دیکھتے ہوئے یہ بحران کے وقت سیکھنے کا تسلسل فراہم کرنے کے لئے بھی ڈیجیٹل ایجوکیشن ایک اہم ذریعہ ثابت ہوا۔ ڈیجیٹل تعلیم کے قومی پائلٹ زون کی حیثیت سے شنگھائی نے 14 ویں پانچ سالہ منصوبہ (2021-25) کے تحت اپنی تعلیمی ڈیجیٹل تبدیلی کو فروغ دینے کے لئے تین سالہ ایکشن پلان شروع کیا ہے۔
جیسے جیسے سائنسی ، تکنیکی اور صنعتی انقلاب کا ایک نیا دور تیز ہوتا جا رہا ہے ، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تیزی سے ایک محرک قوت بن گئی ہے جو بنیادی طور پر تمام محاذوں پر انسانی معاشرے کے سوچنے ، تنظیمی ڈھانچوں اور آپریشنل طریقوں کو تبدیل اور نئی شکل دیتی ہے ۔یہ ہمیں نئے چیلنجز اور جدت طرازی کے راستے، ترقی کو فروغ دینے کے بڑے مواقع پیش کرتی ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اطلاق اور ترقی نے معاشرے کے تمام شعبوں کو ضم کر دیا ہے اور امید ہے کہ یہ تعلیم کی مستقبل کی ترقی پر گہرا اثر ڈالے گا.