امریکی حکام نے بتایا کہ جب دشمن کا ڈرون قریب آیا تو ایک امریکی ڈرون بھی اڈے کی طرف لوٹ رہا تھا، جس سے امریکی فضائی دفاعی نظام میں خلل پیدا ہوا اور اردن میں امریکی فوجی اڈے پر حملے کو روکنے میں ناکامی ہوئی۔امریکی دفاعی حکام نے یہ بھی کہا کہ اب تک امریکہ کو ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ ایران اس حملے کے پیچھے ہے۔
اسی دن، امریکی محکمہ دفاع کی ڈپٹی پریس سکریٹری سبرینا سنگھ نے کہا کہ اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے تین امریکی فوجیوں کی شناخت کر لی گئی ہے ، زخمی فوجیوں کی تعداد 40 سے تجاوز کر چکی ہیجس میں مزید اضافے کی توقع ہے۔امریکی محکمہ دفاع تاحال حملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور امریکی فوج اس حملے کا جواب دے گی۔