امریکہ میں چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکہ میں چینی سفارت خانے نے چین اور امریکہ کے درمیان تعلیمی روابط کی 45 ویں سالگرہ اور نئے قمری سال کے حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد کیا۔
اس موقع پر چینی سفیر شئے فینگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلوریڈا نے حال ہی میں ایک قانون بنایا ہے جس کے تحت چینی طلبا کو سرکاری یونیورسٹیوں کی لیبارٹریوں میں کام کرنے سے روکا جائے گا۔ چینی سفیر نے کہا کہ ہر ماہ درجنوں بین الاقوامی طلبا اور امریکہ جانے والے دیگر چینی شہریوں کو داخلے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ ان طلبا کے پاس قانونی اور درست ویزا ہوتا ہے، ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے،چینی طلبا بیرون ملک سفر کرتے ہیں، رشتہ داروں سے ملنے کے لیے چین واپس جاتے ہیں اور پھر امریکہ حصول تعلیم کے لیے واپس آتے ہیں، لیکن جب وہ امریکہ میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کے لیے "چھوٹے بلیک روم” میں لے جایا جاتا ہے، وہ اپنے والدین سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں لیکن انکار کر دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ جبری طور پر ان کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔
امریکہ میں چینی سفارت خانے نے اس حوالے سے امریکی فریق کے سامنے شدید احتجاج درج کرایا ہے۔ امریکہ کی جانب سے چینی طلبا سے بار بار بلاجواز پوچھ گچھ اور یہاں تک کہ ان کی وطن واپسی نے چینی شہریوں کے جائز اور قانونی حقوق اور مفادات کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان عوامی تبادلوں کو فروغ دینے کے بارے میں سان فرانسسکو میں چین امریکہ سربراہ اجلاس میں طے پانے والے اتفاق رائے کے منافی ہے۔ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی غلط سوچ کو ترک کرے اور چین اور امریکہ کے عوام کے درمیان تبادلوں کی حمایت اور بین الاقوامی طالب علموں کی تعداد میں اضافے کی حوصلہ افزائی کے بارے میں دونوں سربراہان مملکت کے درمیان اتفاق رائے پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرے۔