غیر ملکی شخصیات کی جانب سے چین کی اقتصادی ترقی کی رفتار اور معیار کی تصدیق

غیر ملکی شخصیات کی جانب سے چین کی اقتصادی ترقی کی رفتار اور معیار کی تصدیق

بیجنگ ( نیوز ڈیسک) سال 2023 میں چین کی اقتصادی کارکردگی کا ڈیٹا جاری کیا گیا، جس کے مطابق جی ڈی پی میں سال بہ سال 5.2 فیصد اضافہ ہوا۔ ان اہم معاشی اعداد و شمار نے ڈیووس فورم کے شرکا کی توجہ بھی حاصل کی ہے۔

سوئس ایشین چیمبر آف کامرس کے چیئرمین اور سوئس سنگولریٹی اکیڈمی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ارس لوسٹن برگ نے کہا کہ کوئی بھی بڑی معیشت چین کی طرح اقتصادی ترقی کی شرح کو برقرار نہیں رکھ سکی۔ تمام بڑی معیشتوں کی بلند ترین شرح نمو عمومی طور پر تقریباً 3فی صد تک پہنچ سکی ہیں۔ چین کی شرح نمو 5.2 فیصد رہی جو کہ متاثر کن ہے اور عالمی اقتصادی ترقی کا ایک اہم عنصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی اقتصادی ترقی کا معیار بھی بلند سے بلند تر ہو رہا ہے۔چین کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کی اہم وجہ صرف سستی مینوفیکچرنگ ہی نہیں ، بلکہ چین کی سروس انڈسٹری، ڈیجیٹل اکانومی، ہائی ٹیک اور دیگر شعبوں میں گزشتہ برسوں کے دوران کی گئی سرمایہ کاری نے چینی معیشت کو اچھا منافع دیا ہے۔ مثال کے طور پر، الیکٹرک گاڑیوں کے میدان میں چین کےفوائد نے چینی گاڑیوں کی قیمتوں کو مسابقت کے معیار پر پہنچا دیا ہے اور توقع ہے کہ چین 2023 میں دنیا میں آٹوموبائلز کا نمبر ایک برآمد کنندہ بن جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment